تعوذ کی دعا اور اس کا مفہوم
حدیث کی روایت:
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے (یعنی اللہ اکبر کہتے) اور پھر یہ تعوذ پڑھتے:
اَعُوْذُ بِاﷲِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہِ وَنَفْخِہِ وَنَفْثِہِ
تعوذ کا ترجمہ:
’’میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں جو ہر آواز کو سننے والا اور ہر چیز کو جاننے والا ہے، مردود شیطان سے، اس کے وسوسوں سے، اس کے تکبر بھرے پھونکوں سے اور اس کے شعری فتنوں سے۔‘‘
حوالہ: (أبو داؤد، الصلاۃ ، باب من رأی الاستفتاح، بسبحانک: ۵۷۷)
اسے ابن خزیمہ حدیث ۷۶۴ نے صحیح کہا ہے۔
یہ تعوذ رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مطابق نماز کے آغاز پر پڑھی جاتی ہے، تاکہ شیطان کے وسوسوں اور شر سے حفاظت حاصل ہو۔