نماز کی سنتوں کا بیان
نماز کا سب سے پہلا حساب
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’قیامت کے دن بندے کا سب سے پہلے نماز کا حساب ہو گا۔ اگر وہ درست ہوئی تو وہ کامیاب ہوا اور نجات پا گیا، اور اگر وہ خراب ہوئی تو وہ ناکام ہوا اور خسارہ پانے والوں میں سے ہو گا۔ اگر اس کے فرضوں میں کچھ کمی ہوئی تو اللہ فرمائے گا کہ میرے بندے کے نفل دیکھو، اور پھر ان نفلوں سے فرض کی کمی پوری کی جائے گی۔ اسی طرح اس کے باقی اعمال کا حساب ہو گا۔‘‘
(أبو داود: الصلاۃ، باب: قول النبی کل صلاۃٍ لا یتمہا صاحبہا تتم من تطوعہ: ۴۶۸، ترمذی: ۳۱۴)
نفل نماز کی ادائیگی کا طریقہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’رات اور دن کی (نفل) نماز دو دو رکعتیں (پڑھی جاتی) ہیں۔‘‘
(ابو داؤد، ابواب التطوع، باب فی صلاۃ النھار، ۵۹۲۱۔ امام ابن خزیمہ اور امام ابن حبان نے اسے صحیح کہا۔)
✿ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ چار رکعت سنت بھی دو دو رکعتوں کی صورت میں ادا کرنی چاہئیں۔
نفل اور سنتیں گھر میں پڑھنے کی فضیلت
فرض نماز کے علاوہ گھر میں نماز پڑھنے کی تاکید
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’فرض نماز کے علاوہ باقی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے۔‘‘
(بخاری، الاذان، باب صلاۃ اللیل: ۱۳۷، مسلم: ۱۸۷)
نفل نماز گھر میں ادا کرنا بہتر ہے
سیدنا عبد اللہ بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ نفل نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے یا مسجد میں؟
آپ نے فرمایا: ’’کیا تم نہیں دیکھتے کہ میرا گھر مسجد کے کس قدر قریب ہے، اس کے باوجود فرائض نماز کے علاوہ مجھے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ پسند ہے۔‘‘
(ابن ماجہ، اقامۃ الصلاۃ، باب ما جاء فی التطوع فی البیت، ۸۷۳۱۔ امام بوصیری اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا۔)
نفل نماز گھروں میں پڑھنے کی تاکید
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب تم مسجد میں نماز پڑھو تو نماز کا کچھ حصہ (نوافل، سنتیں) اپنے گھروں میں پڑھو، اللہ اس نماز کے سبب گھر میں برکت دے گا۔”
(مسلم، صلٰوۃ المسافرین، باب استحباب صلٰوۃ النافلۃ فی بیتہ، ۸۷۷)
گھروں کو قبرستان نہ بناؤ
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اپنی نمازوں کا کچھ حصہ اپنے گھروں میں پڑھو (جیسے قبرستان نماز سے خالی ہوتے ہیں ایسے ہی) اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ‘‘
(بخاری، الصلاۃ، باب کراہیۃ الصلاۃ في المقابر: ۲۳۴، مسلم: ۷۷۷)
موکدہ سنتوں کی اہمیت اور جنت میں گھر کا وعدہ
دن اور رات کی بارہ رکعات کا اجر
ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص دن اور رات میں (فرضوں کے علاوہ) بارہ رکعتیں پڑھے اس کے لیے بہشت میں گھر بنایا جاتا ہے۔”
(مسلم، صلوٰۃ المسافرین باب فضل السنن الراتبۃ: ۸۲۷)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نوافل کا معمول
عبد اللہ بن شقیق رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں:
میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نفلوں کا حال دریافت کیا، تو انہوں نے فرمایا:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے۔ پھر آپ نکلتے اور لوگوں کے ساتھ (ظہر کے فرض) پڑھتے، پھر (گھر میں) داخل ہوتے اور دو رکعت نماز پڑھتے۔ آپ لوگوں کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے، پھر (گھر میں) داخل ہوتے اور دو رکعت (سنت) پڑھتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھتے، پھر (گھر میں) داخل ہوتے اور دو رکعت نماز پڑھتے۔ اور رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعات (تہجد کی) نماز پڑھتے، ان میں وتر بھی ہوتا تھا۔ اور جب صبح نمودار ہوتی تو (نماز فجر سے پہلے) دو رکعت (سنت) پڑھتے۔‘‘
(مسلم، صلوٰۃ المسافرین، باب جواز النافلہ قائماً و قاعداً: ۰۳۷)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد کی گئی سنتیں
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دس رکعتیں یاد کیں:
➊ ظہر سے پہلے دو رکعت،
➋ دو رکعت ظہر کے بعد،
➌ دو رکعت مغرب کے بعد،
➍ دو رکعت عشاء کے بعد،
➎ اور دو رکعت فجر سے پہلے۔‘‘
(بخاری، التہجد، باب الرکعتین قبل الظہر: ۰۸۱۱، مسلم: ۹۲۷)