نماز کی امامت سے متعلق 10 اہم شرعی احکام

امام کی تبدیلی کے احکام

امام کے پیچھے کھڑے مقتدی کا آگے بڑھنا

اگر امام کسی وجہ سے نماز مکمل کروانے کے قابل نہ رہے تو اس کے پیچھے کھڑا ہوا مقتدی آگے بڑھے اور امامت مکمل کرے۔
سیدنا عمرو بن میمون رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:

"جب سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر نماز میں قاتلانہ حملہ ہوا تو انہوں نے اپنے پیچھے کھڑے ہوئے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو آگے کر دیا اور انہوں نے نماز مکمل کروائی۔”
(بخاری، فضائل الصحابۃ، قصۃ البیعۃ، 0073)

نماز کے بعد امام کا مقتدیوں کی طرف منہ کرنا

نبی کریم ﷺ کا عمل

سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

"جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ لیتے تو ہماری طرف منہ کر کے بیٹھتے۔”
(بخاری، الاذان، باب یستقبل الامام الناس اذا سلم، 548؛ مسلم: الرؤیا، باب رویا النبی: 5722)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر اپنی داہنی طرف سے مڑتے ہوئے دیکھا ہے۔”
(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جواز الانصراف من الصلاۃ عن الیمین والشمال، 807)

سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"تم صرف دائیں طرف سے نماز سے پھرا کرو اور شیطان کے لیے حصہ مقرر نہ کرو۔ تحقیق میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ بائیں طرف سے بھی پھرا کرتے تھے۔”
(بخاری، الأذان، باب الانفتال والانصراف عن الیمین والشمال، 258؛ مسلم: 707)

داہنی اور بائیں طرف پھیرنے کا جواز

امام کو نماز کے بعد صرف ایک طرف پھیرنے کو لازم نہیں کرنا چاہیے۔

کبھی داہنی طرف، کبھی بائیں طرف پھرنا جائز ہے، البتہ داہنی طرف مڑنا افضل ہے۔

سیدنا براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

"ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو آپ کی داہنی طرف کھڑے ہونا پسند کرتے تاکہ آپ ہماری طرف منہ کر کے بیٹھیں۔”
(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب یمین الامام، حدیث 907)

عورتوں کا مسجد سے پہلے نکلنا

سیدہ اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں:

"جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے تو عورتیں فوراً کھڑی ہو کر چلی جاتیں، اور آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ کچھ دیر بیٹھے رہتے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے اور صحابہ کرام بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے، جبکہ عورتیں گھروں میں داخل ہو چکی ہوتیں۔”
(بخاری: الأذان، باب التسلیم: 738، 0580)

امام کی اقتداء کے احکام

امام کی پیروی کا طریقہ

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"امام سے آگے نہ بڑھو! جب وہ تکبیر کہے تب تم بھی تکبیر کہو۔ جب وہ وَلاَ الضَّآلِیْنَ کہے تو اس کے بعد آمین کہو۔ جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ کہے تو تم اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہو۔”
(مسلم، الصلاۃ، باب النہی عن مبادرۃ الإمام بالتکبیر، 514)

امام کی حالت کے مطابق نماز

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر پڑے اور آپ کی دائیں جانب زخمی ہو گئی تو آپ نے ایک نماز بیٹھ کر ادا کی، اور ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کی۔ بعد میں آپ نے فرمایا:
’امام اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، جب وہ کھڑے ہو تو تم بھی کھڑے ہو، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، جب وہ اُٹھے تو تم بھی اٹھو، اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز ادا کرو۔‘”
(بخاری: 986؛ مسلم: 114)

امام کی بیماری اور مقتدی کا قیام

امام بخاری رحمہ اللہ کے مطابق اگر امام ابتدائی بیماری میں بیٹھ کر نماز پڑھے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں۔

مگر نبی کریم ﷺ کی آخری بیماری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور صحابہ کرام کھڑے تھے۔
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"آپ کا فرمان کہ امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں، یہ ابتدائی بیماری کے وقت کا ہے۔ آخری بیماری میں آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھی اور لوگوں کو بیٹھنے کا حکم نہیں دیا، لہٰذا آخری عمل ہی اختیار کیا جائے۔”
(بخاری: الأذان، باب إنما جعل الإمام لیوتم بہ، 986)

رسول اللہ ﷺ کا اقتداء کا عمل

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے دنوں میں سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نماز کی امامت کروائی۔

ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا تو آپ دو صحابہ کرام کے سہارے مسجد تشریف لائے، اس وقت سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ جماعت کروا رہے تھے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ وہ پیچھے نہ ہٹیں۔
پھر آپ، سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بائیں طرف بیٹھ گئے، اور بیٹھ کر نماز ادا کی، جبکہ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کھڑے تھے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز ادا کر رہے تھے۔

یہ نماز ظہر کی تھی۔
(بخاری: 786؛ مسلم، الصلاۃ، باب استخلاف الإمام إذا عرض لہ عذر، 814)

امام کے مکمل سجدے تک انتظار

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، جب آپ
سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ
کہتے تو ہم کھڑے رہتے تھے، یہاں تک کہ آپ اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے، تب ہم سجدے میں جاتے۔”
(بخاری: 906؛ مسلم، الصلاۃ، باب متابعۃ الامام والعمل بعدہ، 474)

نبی کریم ﷺ کا سخت تنبیہ والا فرمان

"امام سے پہلے رکوع نہ کرو، نہ سجدہ، نہ کھڑے ہو، نہ سلام پھیرو۔”
(مسلم، الصلاۃ، باب تحریم سبق الامام برکوع او سجود و نحوھما، حدیث 624)

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

"جو امام سے پہلے سجدہ سے سر اٹھاتا ہے، کیا وہ نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کے سر یا اس کی شکل کو گدھے کی شکل میں نہ بدل دے!”
(بخاری، الاذان، باب اثم من رفع راسہ قبل الامام، 196؛ مسلم: 724)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1