تکبیرِ اُولیٰ سے سلام تک
گیارہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی گواہی پر مبنی نماز کا مکمل طریقہ
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی روایت
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کی موجودگی میں اعلان فرمایا:
"میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ جانتا ہوں۔”
جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان سے اس کی وضاحت چاہی، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا پورا نقشہ اس طرح بیان فرمایا:
نماز کی ابتدا: تکبیرِ تحریمہ
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوتے:
◈ اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے۔
◈ پھر تکبیرِ تحریمہ کہتے۔
◈ پھر قرآن کی تلاوت فرماتے۔
رکوع کی کیفیت
(قرآن پڑھنے کے بعد) تکبیر کہتے اور دوبارہ دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے۔
پھر رکوع میں جاتے:
◈ دونوں ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھتے۔
◈ کمر کو بالکل سیدھا رکھتے، نہ سر جھکاتے، نہ اونچا کرتے (یعنی پیٹھ اور سر ایک سیدھ میں ہوتے)۔
رکوع کے بعد قومہ
◈ پھر سر اٹھاتے اور کہتے:
"سَمِعَ ﷲُ لِمَنْ حَمِدَہُ”
◈ اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے۔
◈ اور سیدھے کھڑے ہو جاتے (اطمینان سے قومہ ادا کرتے)۔
سجدہ کی کیفیت
◈ پھر اللہ اکبر کہتے اور سجدہ میں جاتے:
◈ ہاتھوں کو پہلوؤں سے الگ رکھتے۔
◈ پاؤں کی انگلیوں کو کھولتے اور قبلہ رخ کرتے۔
سجدے کے بعد جلسہ
◈ پھر سر سجدے سے اٹھاتے:
◈ بایاں پاؤں موڑ کر اس پر بیٹھتے۔
◈ پورے اطمینان سے بیٹھتے، یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آ جاتی۔
دوسرا سجدہ اور قیام
◈ دوسرا سجدہ ادا کرتے۔
◈ پھر اللہ اکبر کہتے اور کھڑے ہوتے:
◈ دوبارہ بایاں پاؤں موڑتے اور اس پر بیٹھتے۔
◈ جلسہ استراحت کے ساتھ اعتدال سے بیٹھتے، ہر ہڈی اپنی جگہ پر واپس آتی۔
دوسری رکعت اور باقی نماز
◈ پھر دوسری رکعت بھی اسی طریقے سے ادا کرتے۔
◈ جب دو رکعت کے بعد کھڑے ہوتے تو:
◈ اللہ اکبر کہتے۔
◈ دونوں ہاتھ پھر کندھوں کے برابر اٹھاتے (جیسے نماز کے آغاز میں کیا تھا)۔
◈ باقی نماز بھی اسی طریقے سے ادا کرتے۔
آخری تشہد اور سلام
◈ جب آخری رکعت کا دوسرا سجدہ ادا کرتے، جس کے بعد سلام ہوتا:
◈ بایاں پاؤں دائیں پنڈلی کے نیچے سے نکالتے۔
◈ بائیں کولہے پر بیٹھتے۔
◈ پھر سلام پھیرتے۔
صحابہ کرام کی تصدیق
اس تفصیلی بیان کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:
"اے ابو حمید ساعدی! تم نے سچ کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔”
(ابو داؤد: کتاب الصلاۃ، باب افتتاح الصلاۃ، حدیث: 730، ترمذی: کتاب الصلاۃ، باب ما جاء فی وصف الصلاۃ، حدیث: 304۔ اسے ابن حبان، ترمذی اور نووی نے صحیح قرار دیا ہے۔)
اہم استدلال
اس حدیثِ مبارکہ سے کئی اہم نکات ثابت ہوتے ہیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے:
◈ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک رفع الیدین منسوخ نہیں ہوا۔