نماز پڑھتے ہوئے نمازی کو کس طرف نہیں تھوکنا چاہیے؟
تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ عَلَى إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ فَلَا يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلَكِنْ عَنْ شِمَالِهِ تَحْتَ قَدَمِهِ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ایک نماز میں مشغول ہو تو وہ اپنے رب سے مناجات کرتا ہے، تو وہ اپنے سامنے اور اپنی دائیں طرف نہ تھو کے ، البتہ اپنی بائیں طرف پاؤں کے نیچے تھوک لے ۔“
تحقیق و تخریج :
بخاری: 412 ، 1214، 413 مسلم: 551
فوائد:
➊ نمازی ہمیشہ نماز میں اپنے رب سے سرگوشیاں کرتا ہے ۔
➋ نماز پڑھتے ہوئے نمازی کو نہ اپنے آگے تھوکنا چاہیے نہ دائیں طرف بلکہ بائیں طرف وہ بھی اپنے پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے ۔
➌ دوران نماز تھوکا جا سکتا ہے لیکن مسجد اور نماز کے آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ۔ اگر مسجد کچی ہے تو پھر یہ ممکن ہے کہ نمازی اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لے اور اگر پکی اور پختہ ہے یا قالین وغیرہ ہیں تو تھوکنے سے گریز کرنا چاہیے ۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ پاس رومال یا کپڑا ہو اس میں تھوک کر اس کو مل دیا جائے ۔
➍ دوران نماز قدم کو ضرورت کی بنا پر حرکت دینا یا کپڑے وغیرہ کو استعمال کرنا درست ہے ۔
➎ سامنے اس لیے تھوکنا منع ہے کہ آپ کعبہ یا قبلہ کی طرف منہ کیے ہوتے ہیں قبلہ یا کعبہ کی طرف تھوکنا منع ہے ۔ دائیں طرف اس لیے کہ معزز فرشتہ ہوتا ہے ۔
➏ اللہ تعالیٰ نماز میں اپنے بندے سے باتیں کرتے ہیں نمازی کی ایک ایک ادا دیکھتے ہیں پھر خو ش ہوتے یاناراض ہوتے ہیں ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!