سوال:
کیا نماز میں ہنسنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
(ابوقتادہ، بستی بلوچاں، فروکہ، ضلع سرگودھا)
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس پر اجماع ہے کہ اگر کوئی شخص نماز میں باآواز بلند ہنسے تو اس کی نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
(دیکھئے: الاوسط لابن المنذر، حدیث: 49)
نماز میں ہنسنے سے وضو ٹوٹنے کے بارے میں اختلاف
اس مسئلے میں اختلاف ہے کہ کیا نماز میں باآواز بلند ہنسنے سے وضو بھی ٹوٹ جاتا ہے؟
◈ اہل الرائے (فقہ حنفی کے علماء) کا موقف ہے کہ نماز میں بلند آواز سے ہنسنے سے وضو بھی ٹوٹ جاتا ہے، لیکن اس بارے میں وہ ضعیف اور موضوع روایات کو بنیاد بناتے ہیں۔
◈ مشہور عالم عبدالحئی لکھنوی نے اس موضوع پر ایک رسالہ لکھا:
((الهسهسة بنقض الوضوء بالقهقهة))
یہ رسالہ ایسا ہے کہ پڑھ کر ہنسی آتی ہے، کیونکہ مصنف اپنے دعوے پر ایک بھی صحیح یا حسن حدیث پیش نہیں کر سکے۔ اس پر اکیس (21) صفحات ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
ضعیف حدیث پر امام ابن معین کی رائے
اس رسالے میں لکھنوی صاحب نے جو پہلی روایت پیش کی، اس کے راوی ہشام بن حسان مدلس ہیں۔
◈ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"نماز میں ہنسنے سے وضو ٹوٹنے والی حدیث اور زہری کی مرسل روایت دونوں قابل قبول نہیں ہیں۔”
(السنن الکبریٰ للبیہقی: 1/148، وسندہ صحیح)
صحیح احادیث کی روشنی میں وضاحت
اس ضعیف روایت کے مقابلے میں صحیح روایات موجود ہیں:
◈ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نماز میں ہنسنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
(السنن للدارقطنی: 1/174، حدیث: 650، وسندہ صحیح)
◈ مشہور تابعی عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں:
"نماز میں ہنسنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔”
(مصنف ابن ابی شیبہ: 1/387، حدیث: 3913، وسندہ صحیح)
◈ عروہ بن زبیر رحمہ اللہ بھی ہنسنے سے وضو کے ٹوٹنے کے قائل نہیں تھے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ: 1/387، حدیث: 3219، وسندہ صحیح)
◈ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک بھی آواز کے ساتھ ہنسنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
(مسائل ابی داود: ص 13، مسائل ابن ہانی: 1/7)
◈ امام شافعی رحمہ اللہ کا بھی یہی مؤقف تھا کہ ہنسنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
(کتاب الام: 1/21)
نتیجہ
➊ نماز میں باآواز بلند ہنسنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
➋ وضو ٹوٹنے کی کوئی صحیح دلیل نہیں، اس لیے ہنسنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
( الحدیث، شمارہ 20)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب