نماز کے لیے وقار سے چلنا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لیے مسجد آنے والوں کو وقار اور سکون کے ساتھ آنے کی تعلیم دی:
"جب اقامت کہی جائے تو صف میں شامل ہونے کے لیے نہ بھاگو بلکہ وقار کے ساتھ چلتے ہوئے آؤ، جو نماز تم (امام کے ساتھ) پالو وہ پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کرو۔‘‘
(بخاری، الاذان، باب لا یسعی إلی الصلاۃ ۶۳۶، ومسلم: ۲۰۶.)
◈ اقامت کے بعد جلدی یا دوڑنا منع ہے۔
◈ وقار اور اطمینان کے ساتھ صف میں شامل ہونا چاہیے۔
◈ جو رکعتیں امام کے ساتھ پڑھ لیں، وہ شمار ہوں گی، اور جو رہ جائیں، وہ بعد میں مکمل کی جائیں۔
اذان سن کر مسجد سے باہر جانا
اذان کے بعد مسجد سے نکلنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ درج ذیل حدیث سے ثابت ہے:
ایک شخص اذان سن کر مسجد سے نکلا، تو سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
"بے شک اس شخص نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔”
(مسلم، المساجد، باب النھی عن الخروج من المسجد اذا اذن الموذن ۵۵۶.)
◈ اذان سننے کے بعد بلا عذر مسجد سے نکلنا ممنوع ہے۔
◈ یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کے زمرے میں آتا ہے۔
◈ البتہ اگر کوئی شرعی عذر ہو یا نماز کی تیاری کی خاطر باہر جانا ضروری ہو تو اس کی اجازت ہے۔
اقامت کے بعد نماز میں تاخیر
اقامت کے بعد امام کا کسی وجہ سے بات کرنا یا نماز میں کچھ دیر کی تاخیر کرنا بعض صورتوں میں جائز ہے۔ اس کی مثالیں درج ذیل احادیث سے ملتی ہیں:
امام کا اقامت کے بعد گفتگو کرنا:
حمید روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ثابت بنانی سے پوچھا:
"کیا نماز کی اقامت ہو جانے کے بعد امام باتیں کر سکتا ہے؟”
انہوں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی:
"ایک مرتبہ نماز کی اقامت ہو چکی تھی، اتنے میں ایک شخص آیا اور اقامت ہو جانے کے بعد نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرتا رہا۔”
(بخاری، الاذان، باب الکلام اذا اقیمت الصلاۃ، ۳۴۶، مسلم: ۶۷۳.)
جنابت کی حالت میں اقامت کے بعد غسل کرنا:
"ایک دفعہ نماز کی اقامت ہو گئی۔ لوگوں نے صفیں برابر کر لیں، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد آیا کہ آپ جنبی ہیں۔
آپ نے لوگوں سے فرمایا: ‘اپنی جگہ کھڑے رہو۔’
پھر آپ (گھر جا کر) غسل فرمانے چلے گئے اور جب واپس تشریف لائے تو آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، پھر آپ نے نماز پڑھائی۔”
(بخاری، الاذان، باب اذا قال الامام مکانکم، ۰۴۶، مسلم: المساجد، باب: متی یقوم الناس للصلاۃ ۵۰۶.)
◈ اقامت کے بعد بھی اگر کوئی اہم شرعی ضرورت پیش آ جائے تو نماز میں تاخیر کی جا سکتی ہے۔
◈ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جنابت کی حالت میں یاد آنا اور غسل کے لیے جانا، انسانی بھول کا ثبوت ہے۔
◈ یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ بھول جانا بشر ہونے کی علامت ہے، اور یہ شانِ رسالت کے خلاف نہیں ہے۔