نماز میں وسوسوں سے نجات کا طریقہ اور خشوع کی اہمیت
فتویٰ : شیخ محمد بن صالح عثیمین حفظ اللہ

سوال :

میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام فرائض بجا لاتی ہوں۔ مگر میں دوران نماز اکثر بھول جاتی ہوں، وہ یوں کہ میں دوران نماز دن بھر پیش آنے والے واقعات کے بارے میں سوچتی رہتی ہوں۔ ایسا صرف نماز کے آغاز پر ہی ہوتا ہے اور جب تک بلند آواز سے قرآن کی قرأت نہ کروں اس سے چھٹکارا حاصل نہیں کر پاتی۔ اس بارے میں آپ مجھے کیا نصیحت کرنا چاہیں گے ؟

جواب :

آپ جس بات کی شکایت کر رہی ہیں، اکثر نمازی حضرات بھی اسی بات کی شکایت کرتے ہیں۔ یعنی دوران نماز ان پر شیطان وسوسوں کے دروازے کھول دیتا ہے۔ کبھی انسان نماز سے فارغ ہو جاتا ہے، لیکن اسے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ نماز میں کیا پڑھتا رہا ہے۔ اس کا علاج نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایا ہے کہ انسان تین بار اعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھ کر بائیں طرف پھونک مارے۔ جب انسان یوں کرے گا تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس سے وسوسے جاتے رہیں گے۔ آدمی کو چاہئیے کہ نماز شروع کرتے وقت یہ یقین رکھے کہ وہ اللہ عزوجل کے سامنے کھڑا ہے، اس سے سرگوشیاں کر رہا ہے، اس کی تکبیر و تعظیم اور تلاوت قرآن پاک سے اور دعا کے مقامات پر دعا مانگنے سے اس کا قرب حاصل کر رہا ہے۔ انسان جب یہ شعور حاصل کر لے گا تو وہ اس کے حضور مکمل خشوع اور تعظیم کے ساتھ حاضر ہو گا۔ یہ اس کے پاس موجود خیر سے محبت کرنے والا اور اس کے عذاب سے خوف کھانے والا ہو گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے