نماز میں قراءت سے قبل 2 مسنون تعوذ صحیح احادیث سے
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 304

سوال

قراءت سے قبل (نماز میں یا غیر نماز میں) مسنون تعوذ کے الفاظ کون سے ہیں؟ کیا صرف "أعوذ بالله من الشيطان الرجيم” اس موقع پر کافی و مسنون ہے؟

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قراءتِ قرآن سے قبل پڑھے جانے والے مسنون تعوذ کے بارے میں درج ذیل تفصیل ہے:

✅ مسنون تعوذ (قراءت سے قبل)

تفصیلی مسنون تعوذ:

"أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، مِنْ هَمْزِهِ، وَنَفْخِهِ، وَنَفْثِهِ”
(سنن أبي داود: 775، وسندہ صحیح)

یہ تعوذ نماز میں قراءت سے پہلے پڑھنا مسنون اور صحیح احادیث سے ثابت ہے۔

مختصر تعوذ (مشہور اور معروف):

"أعوذ بالله من الشيطان الرجيم”

صحیح بخاری (حدیث: 6115)
صحیح مسلم (حدیث: 2610، ترقیم دارالسلام: 6646)
کتاب الأم للإمام الشافعی (1/107)
مختصر صحیح نماز نبوی (ص: 11، فقرہ نمبر: 6 کا حاشیہ، شہادت: اپریل 2004ء)

یہ مختصر تعوذ بھی بالکل صحیح اور مسنون ہے، اور نماز یا غیر نماز میں قراءت سے قبل پڑھنا جائز اور کافی ہے۔

خلاصہ:

قراءت سے قبل نماز میں یا نماز سے باہر دونوں صورتوں میں
"أعوذ بالله من الشيطان الرجيم”
پڑھنا بالکل درست اور مسنون ہے۔ اگر تفصیلی تعوذ پڑھا جائے، جیسا کہ
"أعوذ بالله السميع العليم…”
تو یہ بھی صحیح سند سے ثابت اور سنت کے مطابق ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1