سوال
ایسے شخص کو کیسے نصیحت کی جائے جو نماز کے دوران امام کے
"إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ”
پڑھنے پر یہ کہہ دے: "مولوی صاحب نماز پڑھائیں، سیاست نہ کریں”؟
جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ
یہ قسم کی حرکتیں کئی قباحتوں پر مشتمل ہوتی ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:
نماز، مسجد، اور قرآن جیسے شعائر اللہ کی توہین اور استہزاء
◄ قرآن مجید اللہ کا کلام ہے، اور نماز میں اس کی تلاوت عبادت کا لازمی حصہ ہے۔
◄ اس پر اعتراض کرنا دین کے مقدس شعائر کا مذاق اڑانے کے مترادف ہو سکتا ہے، جو انتہائی خطرناک فعل ہے۔
لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا
◄ یہ بات عام طور پر مزاح اور تمسخر کے طور پر کہی جاتی ہے، حالانکہ شریعت میں جھوٹ بولنے پر سخت وعید موجود ہے۔
◄ اس قسم کی بات کا حقیقت میں ہونا بہت بعید لگتا ہے، اس لیے یہ جھوٹ اور استہزاء دونوں میں شامل ہو سکتا ہے۔
قرآن و سنت کی نصوص کو سیاست کی نظر سے دیکھنا
◄ آج کل بعض لوگ دین اور سیاست کو خلط ملط کر دیتے ہیں، اور جو کچھ انہیں اپنی سوچ کے خلاف لگے، اسے سیاست سے جوڑ دیتے ہیں، چاہے وہ اللہ کا کلام ہی کیوں نہ ہو!
◄ ایسے نظریے کی اصلاح ضروری ہے تاکہ دین کے بنیادی اصولوں کو سیاست کا رنگ دینے سے روکا جا سکے۔
نصیحت کا طریقہ:
ایسے شخص کو محبت اور حکمت سے سمجھایا جائے کہ قرآن کی آیات اور نماز کے کلمات کا مذاق اڑانا انتہائی خطرناک معاملہ ہے۔
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ
(سورة التوبة: 65-66)
’’اگر آپ ان سے پوچھیں تو وہ کہیں گے: ہم تو بس ہنسی مذاق کر رہے تھے۔ کہہ دیجیے: کیا تم اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کر رہے تھے؟ بہانے مت بناؤ، تم ایمان کے بعد کفر میں جا چکے ہو۔‘‘
جہالت کا عذر:
◄ عام طور پر اہلِ علم ایسے افراد کو جہالت کی وجہ سے معذور سمجھتے ہیں، لیکن انہیں فوری طور پر توبہ اور اصلاح کی دعوت دینا ضروری ہوتا ہے۔
◄ اگر وہ جان بوجھ کر بار بار ایسا کرے اور نصیحت کے باوجود باز نہ آئے، تو اس کے ایمان پر بھی سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔