نماز میں رکوع و سجدہ سے متعلق 5 اہم احادیث

سجدہ اور رکوع میں اطمینان کی اہمیت

نماز اسلام کا اہم ترین رکن ہے اور اس کی ادائیگی میں خشوع، خضوع اور اطمینان نہایت ضروری ہے۔ رکوع اور سجدہ نماز کے ایسے ارکان ہیں جن کی ادائیگی مکمل اور اطمینان کے ساتھ کرنا فرض ہے۔ اس بارے میں احادیث مبارکہ میں بہت سخت تنبیہات موجود ہیں۔

ناقص رکوع و سجدہ کرنے والے شخص پر سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی تنبیہ

سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا جو نماز میں رکوع اور سجدہ مکمل طور پر ادا نہیں کر رہا تھا، اس پر آپ نے سخت الفاظ میں تنبیہ فرمائی:

’’تو نے نماز ہی نہیں پڑھی اور اگر تم (اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے) مر گئے تو اس طریقے پر نہیں مرو گے جس پر اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا کیا تھا۔‘‘
(بخاری: الأذان، باب: إذا لم یتم الرکوع: ۱۹۷)

کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے اور درندے کی طرح بیٹھنے کی ممانعت

سیدنا عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز میں) کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے اور درندے کی طرح ٹانگیں بچھانے سے منع فرمایا۔”
(ابو داؤد، الصلاۃ من لا یقیم صلبہ، ۲۶۸)

نماز میں چوری کرنا – سب سے بری چوری

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے شراب نوشی، زنا اور چوری جیسے کبیرہ گناہوں کے بارے میں دریافت فرمایا۔ صحابہ نے جواب دیا کہ اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"یہ گناہ کبیرہ ہیں اور ان میں سزا بہت ہے۔ اور (کان کھول کر) سنو بہت بری چوری، اس آدمی کی ہے جو اپنی نماز میں چوری کرتا ہے۔”

جب صحابہ نے سوال کیا کہ نماز میں چوری کیسے ہوتی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جو نماز کا رکوع اور سجدہ پورا نہ کرے وہ نماز میں چوری کرتا ہے۔‘‘
(موطا امام مالک ۱/۷۶۱، باب العمل فی جامع الصلاۃ۔ اسے حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا)

ناقص نمازوں کی قبولیت کا خوفناک انجام

کیا ہی افسوسناک مقام ہے! جب انسان اللہ کی بارگاہ میں کھڑا ہو اور اس کی نماز ہی قبول نہ ہو کیونکہ اس نے رکوع و سجدہ صحیح طور پر ادا نہ کیے۔ ہمیں چاہیے کہ نماز کو تکبیر اولیٰ سے لے کر سلام پھیرنے تک مکمل سنت طریقے سے ادا کریں۔

ساٹھ سال کی نمازیں ضائع ہو سکتی ہیں

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’آدمی ساٹھ سال تک نماز پڑھتا رہتا ہے اور اس کی ایک نماز بھی قبول نہیں ہوتی۔ یہ وہ شخص ہے جو کبھی رکوع مکمل کرے تو سجدہ مکمل نہیں کرتا اور اگر سجدہ مکمل کرے تو رکوع مکمل نہیں کرتا۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۵۳۵۲)

اللہ ہمیں اپنی نمازوں میں خشوع، خضوع اور اطمینان عطا فرمائے، اور سنت نبوی کے مطابق نماز ادا کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1