نماز کی مسنون قراءت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو تکبیر کہہ اور قرآن مجید میں سے جو کچھ یاد ہو اس میں سے جو کچھ آسانی سے پڑھ سکے وہ پڑھ۔‘‘
(بخاری، الاذان، باب امر النبی الذی لا یتم رکوعہ بالاعادۃ، ۳۹۷، مسلم: ۷۹۳)
نماز میں اگرچہ قرآن مجید کی کسی بھی سورت سے قراءت کی جا سکتی ہے، لیکن یہاں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص مسنون قراءت کا ذکر کریں گے کہ آپ مختلف نمازوں میں کون سی سورتیں پڑھا کرتے تھے اور کن سورتوں کی فضیلت کو بیان فرمایا۔
سورۃ الاخلاص کی اہمیت
ایک انصاری صحابی مسجد قبا میں امامت کرتے اور ہر رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد
(قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ)
پڑھتے تھے۔
… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس سورت کے ساتھ تیری محبت تجھے جنت میں داخل کرے گی‘‘
(بخاری تعلیقا، الاذان، باب الجمع بین السورتین فی الرکعۃ:۴۷۷، سنن ترمذی، فضائل القرآن، باب ما جاء فی سورۃ الاخلاص: ۱۰۹۲)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔‘‘
(بخاری، فضائل القرآن، باب فضل (قل ھوﷲ احد)، ۳۱۰۵)
نماز جمعہ اور عیدین کی قراءت
(سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى)،
(هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ)
(مسلم، الجمعۃ، باب ما یقرأ فی صلوۃ الجمعۃ، ۲۶۔(۸۷۸))
(سورۃ الجمعۃ) اور
(سورۃ المنافقون)
(مسلم، الجمعۃ، باب ما یقراء فی صلاۃ الجمعۃ، ۷۷۸)
(قٓ وَالْقُرْآنِ الْمَجِیْدِ)،
(اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ)
(مسلم، صلاۃ العیدین، باب ما یقرأ بہ فی صلاۃ العیدین، ۱۹۸)
نماز فجر کی مسنون قراءت
جمعہ کے دن:
(الم تَنزِيلُ) (السجدۃ)
(هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ) (الدھر)
(بخاری، الجمعۃ باب ما یقرأ فی صلاۃ الفجر یوم الجمعۃ، ۱۹۸، مسلم:۰۸۸)
دیگر دنوں میں:
(ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ)
(مسلم، الصلاۃ، باب القراء ۃ فی الصبح، ۸۵۴)
(قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ) — موسیٰ و ہارون علیہما السلام کے ذکر تک
(مسلم، الصلاۃ، باب القراء ۃ فی الصبح، ۵۵۴)
(وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ)
(مسلم، الصلاۃ، باب القراء ۃ فی الصبح، ۶۵۴)
60 سے 100 آیات
(بخاری، مواقیت الصلاۃ باب وقت الظہر عند النزول:۱۴۵، مسلم:۱۶۴)
(قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) اور
(قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ)
(ابو داؤد، الوتر، باب فی المعوذتین، ۲۶۴۱)
(اِذَا زُلْزِلَتِ) — دونوں رکعتوں میں
(ابو داؤد، الصلاۃ، باب الرجل یعید سورۃ واحدۃ فی الرکعتین، ۶۱۸)
فجر کی سنتوں کی قراءت:
بہت ہلکی قراءت — شک ہوتا کہ فاتحہ پڑھی یا نہیں
(بخاری، التھجد، باب ما یقرأ فی رکعتی الفجر، ۱۷۱۱، مسلم، باب استحباب رکعتی سنۃ الفجر، ۴۲۷)
پہلی رکعت:
(قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ)
دوسری رکعت:
(قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ)
(مسلم، صلاۃ المسافرین باب استحباب رکعتی سنۃ الفجر، ۶۲۷)
ظہر اور عصر کی نماز کی قراءت
پہلی دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت، آخری دو میں صرف فاتحہ
(بخاری، الاذان باب یقرا فی الاخریین بفاتحۃ الکتاب، ۶۷۷، مسلم:۱۵۴)
ظہر:
(وَالَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی)،
(سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى)
(مسلم، الصلاۃ باب القراء ۃ فی الصبح ، ۹۵۴، ۰۶۴)
(وَالسَّمَآءِ ذَاتِ الْبُرُوْجِ)،
(وَالسَّمَآءِ وَالطَّارِقِ)
(ابو داود، الصلاۃ، باب قدر القراءۃ فی صلاۃ الظھر والعصر، ۵۰۸، ابن حبان (حدیث ۵۶۴))
عصر: ہر رکعت میں 15 آیات، ظہر کی آخری رکعتوں میں بھی
(مسلم، الصلاۃ، باب القراء ۃ فی الظھر والعصر، حدیث ۲۵۴)
ظہر کی نماز طویل ہوتی تھی — قضائے حاجت اور وضو کے بعد پہنچے، نبی پہلی رکعت میں تھے
(مسلم، الصلاۃ، باب القراءۃ فی الظھر والعصر، ۴۵۴)
آپ پہلی رکعت لمبی اس لیے کرتے تاکہ نمازی شریک ہو سکیں
(ابو داود، الصلاۃ، ما جاء فی القراء ۃ فی الظھر، ۰۰۸)
نماز مغرب کی قراءت
لمبی سورتیں بھی پڑھتے تھے — مغرب میں
(بخاری، الاذان باب القراء ۃ فی المغرب، حدیث : ۴۶۷)
(سورۃ الطور)
(بخاری:۵۶۷، مسلم، الصلاۃ، باب القراء ۃ فی الصبح، ۳۶۴)
(وَالْمُرْسَلاَتِ عُرْفاً)
(بخاری، الاذان، باب القراء ۃ فی المغرب ۳۶۷، مسلم، باب القراء ۃ فی الصبح، ۲۶۴)
(سورۃ الاعراف) — دونوں رکعتوں میں تقسیم کی
(نسائی، الافتتاح، القراء ۃ فی المغرب:۲۹۹)
نماز عشاء کی قراءت
(وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ)
(بخاری، الاذان باب القراء ۃ فی العشاء، ۹۶۷، مسلم، باب القراء ۃ فی العشاء، ۴۶۴)
(وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا)،
(وَالَّیْلِ إِذَا یَغْشٰی)،
(سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى)
(بخاری، الاذان باب من شکا امامہ اذا طول، ۵۰۷، مسلم: ۵۶۴)