نماز میں خشوع و خضوع کی فضیلت

نماز میں خشوع اور خضوع

قرآن کریم کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

(قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١﴾ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ﴿٢﴾)
(المومنون: ۱، ۲)
’’بے شک مومن کامیاب ہو گئے جو اپنی نماز خشوع اور خضوع کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔‘‘

ان آیاتِ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے کامیابی کو نماز میں خشوع و خضوع سے مشروط فرمایا ہے، یعنی وہی مومن حقیقی فلاح پائیں گے جو اپنی نماز کو دلجمعی، عاجزی اور خضوع کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔

احسان کی تعریف اور خشوع کا مقام

سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’احسان یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح (دل لگا کر) کر جیسے تو اس کو دیکھ رہا ہے، اور اگر یہ نہ ہو سکے تو یہ خیال کر کہ اللہ تعالیٰ تجھے دیکھ رہا ہے۔‘‘
(بخاری: الإیمان، باب: سوال جبریل النبی عن الإیمان: ۵۰، مسلم: ۹)

یہ حدیث مبارکہ نماز میں خشوع کی بلند ترین کیفیت کو بیان کرتی ہے۔ جب انسان یہ تصور کرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہے، یا کم از کم یہ یقین رکھے کہ اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے، تو اس کے دل میں اللہ کی عظمت، ہیبت اور تعظیم پیدا ہوتی ہے۔ اس کیفیت میں وہ اپنی نماز پورے انہماک، ادب اور وقار کے ساتھ ادا کرے گا۔

ایسے نمازی:

◈ بے جا حرکات سے بچتے ہیں،
◈ بدتہذیبی سے پرہیز کرتے ہیں،
◈ سکون، وقار اور اطمینان کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں۔

خشوع والی نماز کا اجر

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

’’اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں، پس جس نے اچھا وضو کیا، ان کو خشوع کے ساتھ پڑھا اور ان کا رکوع پورا کیا تو اس نمازی کے لیے اللہ تعالیٰ کا عہد ہے کہ وہ اس کو بخش دے گا۔ اور جو ایسا نہ کرے اللہ کا کوئی عہد نہیں، چاہے بخش دے چاہے عذاب دے۔‘‘
(أبو داود: الصلاۃ، باب: المحافظۃ علی الصلوٰت: ۵۲۴، امام ابن حبان نے صحیح کہا)

یہ حدیث مبارکہ واضح کرتی ہے کہ:

➊ پانچ وقت کی نماز فرض ہیں۔

ان کو ادا کرتے وقت:
➋ وضو درست ہو،
➌ خشوع و خضوع شامل ہو،
➍ رکوع مکمل کیا جائے۔

ایسی نماز پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مغفرت کی ضمانت ہے۔

اور اگر کوئی ان شرائط کے بغیر نماز پڑھے تو اللہ کے ذمہ اس کی مغفرت کی کوئی ضمانت نہیں۔

نتیجہ

نماز صرف جسمانی حرکات کا نام نہیں، بلکہ اس کا اصل روحانی مقصد اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری، عاجزی اور خشیت کے ساتھ بندگی کا اظہار ہے۔ خشوع اور خضوع کے بغیر نماز محض ایک ظاہری عمل بن کر رہ جاتی ہے، جبکہ قرآن و حدیث کے مطابق کامیابی ان ہی لوگوں کے لیے ہے جو اپنی نماز کو مکمل دھیان، ادب اور دل سے ادا کرتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1