نماز میں توجہ، ادب اور سادگی کی اہمیت

بلا ضرورت حرکت کرنا ادب اور تعظیم کے منافی

نماز میں جسمانی سکون اور قلبی توجہ کی اہمیت

جو شخص نماز کے دوران اس حقیقت کو ذہن میں رکھے کہ وہ ’’احکم الحاکمین‘‘ کے سامنے کھڑا ہے، وہ لازماً مکمل توجہ اور دلجمعی کے ساتھ نماز ادا کرے گا۔ ایسے شخص کا جسم مسلسل حرکت میں نہیں رہے گا، نہ وہ کبھی ایک پاؤں پر وزن ڈالے گا اور کبھی دوسرے پر، نہ داڑھی سے کھیلے گا، نہ بلا ضرورت کھجلی کرے گا، نہ قمیص کی شکنیں درست کرے گا اور نہ سر کا رومال ہلائے گا۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

(وَقُوْمُوْ لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ)
(البقرۃ: ۸۳۲)
’’اور اللہ کے سامنے (نماز میں) ادب سے کھڑے رہو۔‘‘

نقش و نگار والی چادر اور جائے نماز منع

توجہ بٹانے والی چیزوں سے اجتناب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا کہ نماز کے دوران نمازی کے سامنے کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہیے جو اس کی توجہ ہٹا دے اور خشوع و خضوع میں خلل ڈالے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس میں نقش و نگار تھے، پھر فرمایا:
’’میری اس چادر کو ابو جہم کے پاس لے جاؤ اور اس کی چادر میرے پاس لے آؤ، اس (چادر کی دھاریوں) نے مجھے نماز میں خشوع سے غافل کر دیا۔‘‘
(بخاری: الصلاۃ، باب: إذا صلی فی ثوب لہ اعلام: ۳۷۳، مسلم: المساجد، باب: کراہۃ الصلاۃ فی ثوب لہ اعلام: ۶۵۵)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

انہوں نے گھر میں ایک پردہ لٹکا رکھا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’یہ پردہ ہٹا دو، اس کی تصویریں نماز میں میرے سامنے آتی ہیں۔‘‘
(بخاری: الصلاۃ، باب: ان صلی فی ثوب مصلب أو تصاویر: ۴۷۳)

حضرت عثمان بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’گھر کے قبلہ کی طرف کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہیے جو نمازی کو غافل کرے۔‘‘
(ابو داؤد، المناسک، باب فی دخول الکعبۃ، ۰۳۰۲)

اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں آنکھیں کھلی رکھتے تھے، لہٰذا خضوع کے لیے آنکھیں بند کرنا درست نہیں ہے۔

سادگی و سکون، مساجد کی اصل شان

یہ تمام احادیث ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ نماز میں کامل توجہ، خشوع اور خضوع ضروری ہے اور جو بھی چیز اس میں خلل ڈالے، اسے دور کر دینا چاہیے۔ افسوس کہ آج کل مساجد میں موبائل کی موسیقی والی آوازیں گونجتی ہیں، حتیٰ کہ خانہ کعبہ بھی اس سے محفوظ نہیں رہا، اور اس طرح لوگ نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی نمازوں کے خشوع کو بھی خراب کرتے ہیں۔

مزید یہ کہ مساجد کی محراب، دیواریں، قالین، اور جائے نمازوں کو بھی نقش و نگار سے آراستہ کیا جاتا ہے، حالانکہ مساجد کو سادگی کا نمونہ ہونا چاہیے تاکہ سکون اور اطمینان کے ساتھ نماز ادا کی جا سکے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ میں مسجدوں کو مزین کروں۔‘‘
(أبو داود: الصلاۃ، باب: فی بناء المسجد: ۸۴۴، ابن حبان نے صحیح کہا)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
’’البتہ تم بھی مساجد کی زینت کرو گے جیسے ان کو یہود و نصاریٰ نے مزین کیا۔‘‘

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ لوگ مسجدوں پر فخر کریں گے۔‘‘
(أبو داود: ۹۴۴، ابن خزیمہ: ۳/۱۸۲ (۲۲۳۱) نے صحیح کہا)

تصویروں اور قرآنی آیات سے مزین مصلّے مکروہ

فتویٰ کمیٹی الجنۃ الدائمۃ للافتاء والارشاد (سعودی عرب) نے فتویٰ دیا ہے کہ:

◈ نماز کے لیے استعمال ہونے والے مصلوں پر قرآنی آیات، جانوروں یا پرندوں کی تصاویر نہیں ہونی چاہئیں۔
◈ مصلوں پر قرآنی آیات کی موجودگی قرآن مجید کی بے ادبی ہے۔
◈ جاندار اشیاء کی تصاویر جائز نہیں ہیں۔
◈ حرمین یا دیگر مساجد کی تصاویر بھی مصلوں پر نہیں ہونی چاہئیں، کیونکہ ان کی طرف دیکھنے سے نماز کے خشوع و خضوع میں فرق آتا ہے۔
(فتاوی اسلامیہ، ص۳۳)

نماز میں ادھر ادھر دیکھنا منع

نماز کے دوران نگاہیں نیچی رکھنا ضروری ہے، کیونکہ نظریں بلند کرنا یا اِدھر اُدھر دیکھنا، اللہ کے سامنے ادب سے کھڑے ہونے کے منافی ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:

انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنے کے بارے میں سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنا بندے کی نماز میں شیطان کا حصہ ہے۔‘‘
(بخاری: الأذان، باب: الالتفات فی الصلاۃ: ۱۵۷)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ نماز میں اپنی نگاہیں اوپر اٹھاتے ہیں۔‘‘
آپ نے سختی سے تنبیہ فرمائی:
’’لوگ ایسا کرنے سے باز آ جائیں ورنہ ان کی نظریں اچک لی جائیں گی۔‘‘
(بخاری: ۰۵۷)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1