نماز میں امام کی اقتداء سے متعلق 5 اہم مسائل

امام کو لقمہ دینا (نماز میں امام کی غلطی کی اصلاح)

امام کو یاد دہانی کرانا واجب ہے

اگر امام نماز کے دوران بھول جائے یا قراءت میں غلطی کرے تو مقتدی کا فرض ہے کہ وہ امام کو یاد دلائے۔ اس کا ثبوت کئی احادیث سے ملتا ہے۔

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت:

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور آپ پر قراءت خلط ملط ہو گئی۔ جب آپ فارغ ہوئے تو آپ نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
"کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی؟”
انہوں نے کہا: ہاں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تمہیں کس چیز نے (غلطی بتانے سے) روکے رکھا؟”
(ابو داؤد، الصلاۃ، باب الفتح علی الامام فی الصلاۃ، ۷۰۹)

سیدنا مسور بن یزید رضی اللہ عنہ کی روایت:

ایک موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءت میں قرآن کا کچھ حصہ چھوڑ دیا۔ ایک شخص نے عرض کیا:
"آپ نے فلاں فلاں آیت چھوڑ دی۔”
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تو نے مجھے یاد کیوں نہ کروایا؟”
(ابو داود: ۷۰۹ (م)، امام ابن خزیمہ اور امام ابن حبان نے اسے صحیح کہا)

مرد و عورت کے لقمہ دینے کا طریقہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب نماز میں کوئی بات درپیش ہو تو مرد مقتدی ‘سبحان اللّٰہ’ کہیں، اور عورتیں تالی بجائیں۔”
(بخاری، العمل فی الصلاۃ، باب التصفیق للنساء، ۳۰۲۱؛ مسلم، الصلاۃ، باب تسبیح الرجل و تصفیق المرأۃ اذا نابھما شیء فی الصلاۃ، ۲۲۴)

عورت کے لقمہ دینے کا طریقہ:

عورت سبحان اللہ کہنے کی بجائے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ کی پشت پر مارے گی۔
واللہ اعلم (ع،ر)

عورت کی امامت

عورتوں کی نماز میں عورت امام بن سکتی ہے

سیدہ ام ورقہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے گھر والوں کی امامت کرائیں۔”
(ابو داود، الصلاۃ، باب امامۃ النساء، ۲۹۵؛ اسے ابن خزیمہ (۶۷۶۱) نے صحیح کہا)

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا عمل:

وہ عورتوں کی امامت کرواتیں اور صف کے درمیان کھڑی ہوتی تھیں۔
(سنن الدارقطنی ۱/۴۰۴، ح ۹۲۴۱)

امام اور مقتدی کے درمیان دیوار کا حائل ہونا

دیوار حائل ہو تو نماز درست ہے

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرہ میں (رمضان المبارک میں) رات کی نماز پڑھی اور حجرہ کی دیوار چھوٹی تھی، لوگوں نے دیکھ لیا اور انہوں نے حجرہ سے باہر آپ کی اقتداء میں نماز ادا کی۔”
(بخاری: الأذان، باب: إذا کان بین الإمام وبین القوم حائط أو سترۃ: ۹۲۷)

استنباط:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر امام اور مقتدیوں کے درمیان دیوار حائل ہو تو نماز میں کوئی قباحت نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1