بقیہ تکبیروں کے درمیان مسنون دعائیں پڑھے
دوسری تکبیر کے بعد درود (ابراہیمی) ، تیسری کے بعد دعائیں اور چوتھی کے بعد سلام پھیر دیا جائے ۔
[سبل السلام: 753/2 ، أحكام الجنائز: للألباني: ص/155 – 156]
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کسی نے انہیں خبر دی کہ :
أن السنة فى الصلاة على الجنازة أن يكبر الإمام ثم يقرأ بفاتحة الكتاب بعد التكبيرة الأولى سرا فى نفسه ثم يصلى على النبى صلى الله عليه وسلم ويخلص الدعـا للجنازة فى التكبيرات الثلاث
”نماز جنازہ میں سنت طریقہ یہ ہے کہ امام تکبیر کہے ، پھر پہلی تکبیر کے بعد سری طور پر اپنے دل میں سورہ فاتحہ پڑھے ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے اور پھر خالص ہو کر (تیسری) تکبیر میں جنازے کے لیے دعا کرے۔“
[الأم للشافعي: 239/1 ، بيهقى: 39/4 ، ابن الجارود: 265 ، حاكم: 360/1]
شیخ البانیؒ رقمطراز ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا ظاہر یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود دوسری تکبیر کے بعد پڑھا جائے گا کیونکہ اگر پہلے ہوتا تو اسے تکبیرات میں ذکر نہ کیا جاتا۔ حنفیہ و شافعیہ اسی کے قائل ہیں ۔ البتہ امام ابن حزمؒ اور امام شوکانیؒ نے اس کی مخالفت کی ہے۔
[أحكام الجنائز: ص/ 155 ، المحلى: 129/5 ، نيل الأوطار: 35/3]
تیسری تکبیر کے بعد مسنون دعائیں پڑھی جائیں گی جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا:
إذا صليتم على الميت فأخلصوا له الدعاء
”جب تم میت کی نماز جنازہ پڑھو تو اس کے لیے خالص دعا کرو ۔“
[حسن: إرواء الغليل: 179/3 ، 732 ، أبو داود: 3199 ، كتاب الجنائز: باب الدعاء للميت ، ابن ماجة: 1497 ، بيهقي: 40/4 ، ابن حبان: 3077 الإحسان]
چند مسنون دعائیں:
➊ حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں یہ دعا مذکور ہے:
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمُهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأكْرِمُ نُزُلَهُ وَوَسْعُ مُدْخَلَهُ ، وَاغْسِلُهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَيْتَ التَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِّنْ دَارِهِ ، وَأَهْلَا خَيْرًا مِّنْ أَهْلِهِ ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِّنُ زَوْجِهِ ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِرُهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ
[مسلم: 963 ، كتاب الجنائز: باب الدعاء للميت فى الصلاة ، نسائى: 73/4 ، ابن ماجة: 1500 ، أحمد: 23/6]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز جنازہ پڑھاتے تو یہ دعا کرتے:
اللَّهُمَّ اغْفِرُ لِحَيْنَا وَمَيْتِنَا وَشَاهِدِنَا ، وَغَائِبِنَا وَصَغِيْرِنَا وَكَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَأَننَا ، اللهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيْمَانِ ، اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمُنَا أَجْرَهُ وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ
[صحيح: أحكام الجنائز: ص / 158 ، أبو داود: 3201 ، كتاب الجنائز: باب الدعاء للميت ، ترمذي: 1024 ، ابن ماجة: 1498 ، أحمد: 368/2 ، حاكم: 358/1 ، بيهقي: 41/4]
➌ حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں یہ دعا مذکور ہے:
اَللَّهُمَّ إِنَّ فَلانَ بْنَ فَلانٍ فِي ذِمَّتِكَ، وَحَبْلٍ جوَارِكَ فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ ، فَاغْفِرُ لَهُ وَارحَمُهُ إِنَّكَ أَنتَ الْغَفُورُ الرَّحِيم
[صحيح: أحكام الجنائز: ص / 158 ، أبو داود: 3202 ، كتاب الجنائز: باب الدعاء للميت ، ابن حبان: 758 ، أحمد: 471/3 ، شيخ البانيؒ رقمطراز هيں كه ان شاء الله اس كي سند صحيح هے۔]
➍ ایک روایت میں یہ دعا مروی ہے:
اللَّهُمَّ إِنَّهُ عَبُدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ وَأَنتَ أَعْلَمُ بِهِ اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تَفْتِنَا بَعْدَهُ
[مؤطا: 227/1 ، أحكام الجنائز: للألباني: ص/ 159]