امام مرد کے سر کے برابر اور عورت کے درمیان میں کھڑا ہو
➊ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک شخص کی نماز جنازہ پڑھائی : فقام عند راسه ”تو اس کے سر کے پاس کھڑے ہوئے“ جب اسے اٹھالیا گیا تو ایک عورت کا جنازہ لایا گیا۔ انہوں نے اس کی بھی نماز جنازہ پڑھائی فقام وسطها ”تو اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے ۔ “ پھر کسی نے دریافت کیا که هكذا كان رسول الله يقوم من الرجل حيث قمت ومن المرأة حيث قمت؟ قال نعم ”مرد اور عورت کے جنازے کے لیے جہاں آپ کھڑے ہوئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کھڑے ہوتے تھے تو انہوں نے کہا، ”ہاں ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 2735 ، كتاب الجنائز: باب أين يقوم الإمام من الميت إذا صلى عليه ، أبو داود: 3194 ، ترمذي: 1034 ، ابن ماجة: 1494]
➋ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایسی عورت کی نماز جنازہ پڑھی جو حالت نفاس میں فوت ہوئی تھی فقام وسطها ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے ۔“
[بخاري: 1331 – 1332 ، كتاب الجنائز: باب الصلاة على النفساء إذا ماتت فى نفاسها ، مسلم: 964 ، أبو داود: 3195 ، ترمذي: 1035 ، نسائي: 1979 ، ابن ماجة: 1493 ، أحمد: 19/5]
(جمہور ، احمدؒ ، شافعیؒ) اسی کے قائل ہیں۔ جیسا کہ امام شوکانیؒ نے بیان کیا ہے۔ امام ابو یوسفؒ سے بھی یہی قول مروی ہے علاوہ ازیں ایک قول امام ابو حنیفہؒ سے بھی یہی ہے۔
(احناف) مرد اور عورت دونوں کے دل کے برابر کھڑا ہونا چاہیے۔ (یہ موقف محض قیاس پر مبنی ہے جو کہ صریح دلائل کے خلاف ہے)۔
[الفقه الإسلامي وأدلته: 491/2 ، المجموع: 224/5 ، نيل الأوطار: 66/4 ، الهداية: 462/1]
(البانیؒ) امام مرد کے سر کے برابر اور عورت کے درمیان میں کھڑا ہو۔
[احكام الجنائز: ص: 138]