نطشے کی نفسیاتی پیچیدگیاں اور فلسفیانہ جدوجہد
تحریر: اعجازالحق اعجاز

ایکے ہومو اور نطشے کی شخصیت

"ایکے ہومو” وہ جملہ ہے جو حضرت عیسیٰؑ کو اس وقت کہا گیا جب انہیں کانٹوں کا تاج پہنایا گیا۔
اسی عنوان سے نطشے نے اپنی ایک کتاب لکھی، کیونکہ اس نے اپنی زندگی کو ذہنی الجھنوں اور پریشان کن خیالات کے کانٹوں سے بھرا تاج پہنے ہوئے گزارا۔
یہی کانٹوں کا تاج اس کے فکری قد کو بلند کرتا رہا۔
کتاب کا یہ جملہ ’’I am not a man, I am a dynamite‘‘ اس کی شدت پسند شخصیت کی عکاسی کرتا ہے۔

نفسیاتی مسائل اور بچپن کی پیچیدگیاں

نطشے کا بچپن نفسیاتی و ذہنی عوارض سے بھرا ہوا تھا۔ وہ بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار تھا، جو اس کی تحریروں میں واضح جھلکتا ہے۔
اس کے خیالات میں تضاد اور افکار میں شدت اس کے نفسیاتی اختلال کی نشاندہی کرتے ہیں۔
بچپن میں وہ بارہ بارہ گھنٹے مطالعہ کرتا، جس کے نتیجے میں اعصابی کمزوری، سر درد اور قے کا سامنا کرنا پڑتا۔

عزم للقوۃ: مردانہ پن کی جستجو

نطشے کے عزم للقوۃ کے فلسفے کی جڑیں اس کے بچپن میں موجود خلا میں پائی جاتی ہیں۔
وہ بچپن میں اپنے والد کے انتقال کے بعد گھر کی خواتین کے زیر اثر رہا، جنہوں نے اسے نسوانی نزاکتوں سے متاثر کیا۔
یہ خلا اس نے عزم للقوۃ کے ذریعے پر کرنے کی کوشش کی۔
اسی وجہ سے وہ عورتوں سے متنفر رہا اور شادی سے کنارہ کشی اختیار کی۔

عیسائی اخلاقیات سے بغاوت

نطشے کی ماں اور گھر کی خواتین عیسائی اخلاقیات کی مثال تھیں، جنہوں نے اسے عجز و انکسار، تحمل اور امن جیسی قدریں سکھائیں۔
تاہم، وقت کے ساتھ نطشے نے یونانی فلسفے کے تاثر میں آ کر عیسائی اخلاقیات کی مخالفت شروع کر دی۔
اس نے ضعف کو شر اور قوت کو خیر قرار دیا اور غلامانہ اخلاقیات کو مسترد کرتے ہوئے مردانہ جلال کی حمایت کی۔

فلسفۂ فوق البشر: محرومیوں کا اظہار

نطشے کا تصور فوق البشر اس کی نفسیاتی محرومیوں کا عکس ہے۔
وہ ایک ایسے انسان کی تخلیق چاہتا تھا جو اس کے باطن کی کمزوریوں کا علاج کرے۔
باپ کے انتقال کے بعد اس نے خدا کی موت کا اعلان کیا، جو دراصل خدا سے اس کی محبت کا الٹ اظہار تھا۔

عصبی اختلال اور داخلی تضاد

نطشے کی زندگی میں تضاد اس کے فلسفے میں بھی عیاں ہے۔
وہ جنگ اور قوت کا حامی تھا، لیکن اس کے جسمانی اور ذہنی ضعف نے اسے ان نظریات پر عمل کرنے کی اجازت نہ دی۔
یہی تضاد اس کی شخصیت کو مزید پیچیدہ بنا گیا۔

اختتامیہ: ایک بگڑا ہوا ولی

نطشے اپنی ذات میں ایک متضاد شخصیت کا حامل تھا، جو بظاہر پرجلال فلسفی مگر باطنی طور پر معصوم اور حساس انسان تھا۔
اس کی تحریریں اس کے اندرونی اضطراب اور نفسیاتی پیچیدگیوں کا عکس ہیں، جس نے اسے زندگی بھر بے چین رکھا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1