سوال:
کیا نسیان ( بھول) شیطان کی وجہ سے ہوتا ہے ؟
جواب :
جی ہاں!
➊ اس کی پہلی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ۚ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا ﴿٦٣﴾
اس نے کہا: کیا تو نے دیکھا جب ہم اس چٹان کے پاس جا کر ٹھہرے تھے تو بے شک میں مچھلی بھول گیا اور مجھے وہ نہیں بھلائی مگر شیطان نے کہ میں اس کا ذکر کروں اور اس نے اپنا راستہ سمندر میں عجیب طرح سے بنا لیا۔“ [الكهف: 63]
وہ قدموں کے نشانات پر واپس چٹان (جہاں سے پچھلی سمندر کے اندر چلی گئی تھی) تک پہنچے۔ تو نسیان کا سبب شیطان ہی بنا، پھر موسی علیہ السلام سمندر کی طرف چلے گئے۔
➋ دوسری دلیل یوسف علیہ السلام کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب یوسف علیہ السلام سے دو شخصوں نے آ کر خواب کی تعبیر دریافت کی تو تعبیر دینے کے بعد یوسف علیہ السلام نے کہا:
وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ ﴿٤٢﴾
اور اس نے اس سے کہا، جس کے متعلق اس نے سمجھا تھا کہ بے شک وہ دونوں میں سے رہا ہونے والا ہے کہ اپنے مالک کے پاس میرا ذکر کرنا، تو شیطان نے اسے اس کے مالک سے ذکر کرنا بھلا دیا تو وہ کئی سال قید خانے میں رہا۔“ [يوسف: 42 ]
جب تعبیر بیان کر کے یوسف علیہ السلام نے سوچا کہ ساقی (مالک کو شراب نچوڑ کر پا رہا ہے) نجات پا جائے گا تو دوسرے سے (جو سولی چڑھنے والا تھا) چھپا کر ساقی کو کہا:
اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ یعنی میرا قصہ اپنے (بادشاہ) سے بیان کرنا۔ رب کا لفظ بادشاہ پر بولا جاتا تھا، اس لیے عِندَ رَبِّكَ کا لفظ اللہ تعالیٰ نے استعمال کیا ہے۔
فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ میں فَأَنسَاهُ میں (5) ضمیر کا مرجع وہ شخص ہے، جسے یوسف علیہ السلام نے ناجی (نجات پانے والا) خیال کیا تھا۔ تو شیطان کے بھولانے کی وجہ سے یوسف علیہ السلام کئی سال جیل میں رہے۔ بارہ سال یا چودہ سال کا کہا گیا ہے، تو یوسف علیہ السلام کا بادشاہ کے سامنے ذکر کرنا شیطان نے بھلا دیا۔
➌ تیسری دلیل یہ ہے
اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ فَأَنسَاهُمْ ذِكْرَ اللَّـهِ ۚ أُولَـٰئِكَ حِزْبُ الشَّيْطَانِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ الشَّيْطَانِ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿١٩﴾
شیطان ان پر غالب آ گیا، سو اس نے انھیں اللہ کی یاد بھلا دی، یہ لوگ شیطان کا گروہ ہیں۔ سن لو! یقینا شیطان کا گروہ ہی وہ لوگ ہیں جو خسارہ اٹھانے والے ہیں۔“ [ المجادلة: 19 ]