نانا، دادا سے نکاح اور بھینس کے حلال ہونے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

➊ نانا اور دادا کے ساتھ نکاح کی حرمت کس حدیث سے ثابت ہے؟
➋ اسی طرح، بھینس کے حلال ہونے پر کیا دلیل ہے؟

الجواب

پہلی بات یہ ہے کہ آپ کا یہ سوال جہالت اور لاعلمی پر مبنی ہے۔ ایسا سوال صرف وہی شخص پوچھ سکتا ہے جسے شریعت کے احکام کا کوئی علم نہیں ہے۔

نانا اور دادا بھی اصول (آباؤ اجداد) میں شمار ہوتے ہیں، اور ان کا حکم وہی ہے جو والد کا ہے۔ جس طرح ایک والد اپنی بیٹی سے نکاح نہیں کر سکتا، اسی طرح نانا یا دادا اپنی پوتی، پڑپوتی، دوہتی وغیرہ سے نکاح نہیں کر سکتا۔

﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ…﴾
(سورة النساء: 23)
ترجمہ: "تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں حرام کر دی گئی ہیں۔”

اس آیت مبارکہ میں لفظ "بیٹیاں” استعمال ہوا ہے جس میں بیٹیاں، پوتیاں، اور پڑپوتیاں شامل ہیں، لہٰذا ان سب سے نکاح کرنا حرام ہے۔

بھینس کے حلال ہونے کی دلیل

جہاں تک بھینس کے حلال ہونے کا تعلق ہے، اس مسئلے کی تفصیل کتاب بھینس کی قربانی ایک علمی و تحقیقی جائزہ  میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے