مہدی کے خروج پر صحیح احادیث اور انکار کرنے والوں کا رد
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، ج1، ص113

سوال:

کیا امام مہدی کا خروج برحق ہے، یا اس بارے میں وارد ہونے والی احادیث ضعیف اور ناقابل حجت ہیں؟ بعض معاصرین، جیسے کہ مولانا مودودیؒ، کا خیال ہے کہ مہدی سے متعلق احادیث قوی نہیں ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مہدی علیہ السلام کے خروج کا وعدہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے اور اس میں کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔ اس بارے میں کئی صحیح احادیث وارد ہوئی ہیں۔ جو لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ صحیحین (صحیح بخاری اور صحیح مسلم) میں مہدی کے بارے میں کوئی حدیث نہیں، اس لیے اسے عقائد میں شامل نہیں کیا جا سکتا، ان کا یہ کہنا دو وجوہ سے غلط ہے:

➊ پہلی وجہ:

صحیح مسلم
(حدیث نمبر: 2/395)
میں جابر بن عبد اللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"آخری زمانے میں ایک خلیفہ ہوگا جو مال کو گننے کے بغیر تقسیم کرے گا۔”

صحیحین (بخاری و مسلم) کے علاوہ دیگر احادیث میں اس خلیفہ کا نام "مہدی” آیا ہے، جو اس حدیث کے مصداق ہیں۔

➋ دوسری وجہ:

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں تمام صحیح احادیث کو جمع نہیں کیا گیا، بلکہ ان کتابوں میں صرف ان احادیث کو شامل کیا گیا جو ان کے مخصوص معیار پر پوری اترتی تھیں۔ اس لیے کسی حدیث کا صحیحین میں نہ ہونا، اس کے ضعیف ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا۔

خروج مہدی سے متعلق چند صحیح احادیث

➊ پہلی حدیث:

حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک میرے اہلِ بیت کا ایک شخص، جس کا نام میرے نام پر ہوگا، حکمران نہ بن جائے۔”
(مسند احمد: 1/276، سنن ابوداؤد: بسند صحیح)

➋ دوسری حدیث:

حضرت ابو سعید خدریؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"جب زمین ظلم و زیادتی سے بھر جائے گی، تو میرے اہلِ بیت میں سے ایک شخص (مہدی) خروج کرے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا، جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی۔”
(یہ حدیث بھی سند کے لحاظ سے صحیح ہے)

➌ تیسری حدیث:

حضرت علیؓ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

"اگر دنیا کا صرف ایک دن بھی باقی رہ جائے تو بھی اللہ تعالیٰ میرے اہلِ بیت میں سے ایک شخص کو ضرور مبعوث فرمائے گا، جو زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا، جیسے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہوگی۔”
(سنن ابوداؤد: 3/80، بسند صحیح)

➍ چوتھی حدیث:

اسی طرح حضرت ام سلمہؓ کی ایک روایت بھی ہے جو
(سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 3/9808)
میں درج ہے۔

علماء کی تصدیق اور دیگر حوالہ جات:

دیگر مشہور محدثین اور علماء نے بھی خروجِ مہدی کے بارے میں صحیح احادیث کو نقل کیا ہے، جن میں یہ کتب شامل ہیں:

  • سنن ابوداؤد میں کتاب المہدی کے نام سے ایک مستقل باب باندھا گیا ہے، جس میں آٹھ صحیح احادیث درج ہیں۔
  • سنن ترمذی
    (حدیث نمبر: 2/47)
    میں بھی مہدی کا ذکر ملتا ہے۔
  • مشکوٰۃ المصابیح
    (حدیث نمبر: 2/470-471)
    میں بھی اس کا ذکر موجود ہے۔

مہدی کے انکار پر تنبیہ:

جو شخص خروجِ مہدی کا انکار کرتا ہے، وہ خواہشاتِ نفس کا پیروکار ہے اور اس کے نزدیک نبی اکرم ﷺ کی سنت اور کتبِ حدیث میں روایت شدہ صحیح احادیث کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔

مزید مطالعہ کے لیے معتبر کتب:

جو حضرات مہدی کے خروج کے بارے میں مزید تحقیق کرنا چاہتے ہیں، وہ درج ذیل کتب کا مطالعہ کریں:

  • الاحتجاج بالأثر في المهدي المنتظر – مصنف: حمود بن عبد اللہ التوبجری
  • الرد علی من کذب بالأحادیث الصحیحہ الواردۃ في المہدي – مصنف: عبدالمحسن بن حمد العباد
  • السلسلة الصحیحہ
    (جلد 4، صفحہ 40)
    – شیخ ناصر الدین البانیؒ

نتیجہ:

خروجِ مہدی کے بارے میں متعدد صحیح احادیث موجود ہیں، اور ان کا انکار بلا دلیل اور خلافِ حقیقت ہے۔ یہ مسئلہ اہلِ سنت والجماعت کے مسلمہ عقائد میں شامل ہے، اور انکار کرنے والوں کے پاس کوئی مضبوط علمی بنیاد نہیں۔

ھٰذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1