1. قرآن مجید میں منی کا ذکر
قرآن کریم میں کئی مقامات پر منی کا ذکر کیا گیا ہے، خاص طور پر انسان کی تخلیق کے حوالے سے۔
انسان کی تخلیق منی سے ہوتی ہے
1. سورۃ الطارق (86:5-7)
فَلْيَنظُرِ ٱلْإِنسَٰنُ مِمَّ خُلِقَ (5) خُلِقَ مِن مَّآءٍ دَافِقٍ (6) يَخْرُجُ مِنۢ بَيْنِ ٱلصُّلْبِ وَٱلتَّرَآئِبِ (7)
(سورۃ الطارق: 5-7)
"پس انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا ہوا ہے؟ وہ اچھلنے والے پانی (منی) سے پیدا ہوا ہے، جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے۔”
2. سورۃ المرسلات (77:20-22)
أَلَمْ نَخْلُقكُّم مِّن مَّآءٍ مَّهِينٍ (20) فَجَعَلْنَٰهُ فِى قَرَارٍ مَّكِينٍ (21) إِلَىٰ قَدَرٍۢ مَّعْلُومٍۢ (22)
(سورۃ المرسلات: 20-22)
"کیا ہم نے تمہیں ایک کمزور پانی (منی) سے پیدا نہیں کیا؟ پھر ہم نے اسے ایک محفوظ جگہ (رحم مادر) میں رکھا، ایک مقررہ وقت تک۔”
یہ آیات واضح طور پر بیان کرتی ہیں کہ انسان کی تخلیق منی سے ہوتی ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔
2. حدیث کی روشنی میں منی کے احکام
احادیث مبارکہ میں منی کے طہارت و ناپاکی کے احکام اور اس سے غسل کے واجب ہونے کے مسائل بیان کیے گئے ہیں۔
منی پاک ہے یا ناپاک
1. حضرت عائشہؓ کی روایت
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:
"میں نبی کریم ﷺ کے کپڑے سے منی کو خشک ہونے کے بعد کھرچ کر صاف کر دیتی تھی، اور آپ اسی کپڑے میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔”
(مسلم: 288، بخاری: 227)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ منی ناپاک نہیں ہے، کیونکہ اگر ناپاک ہوتی تو صرف کھرچنا کافی نہ ہوتا بلکہ کپڑا دھونا لازمی ہوتا۔
البتہ اگر منی گیلی ہو تو دھونا بہتر ہے۔
منی کے اخراج پر غسل واجب ہوتا ہے
1. نبی ﷺ کا فرمان
"جب تم میں سے کسی کو احتلام ہو اور منی خارج ہو جائے تو اسے غسل کرنا چاہیے، اور اگر منی نہ نکلے تو غسل نہیں ہے۔”
(مسلم: 343)
2. حضرت علیؓ کی روایت
نبی ﷺ نے فرمایا:
"اگر منی خارج ہو جائے تو غسل فرض ہے۔”
(بخاری: 291، مسلم: 348)
ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ اگر منی خارج ہو جائے، خواہ نیند میں ہو یا بیداری میں، تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔
اگر محض شہوت کا احساس ہو لیکن منی خارج نہ ہو تو غسل ضروری نہیں۔
3. خلاصہ احکام
1. منی وہ پانی ہے جس سے انسان کی تخلیق ہوتی ہے اور یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔
2. اگر منی خارج ہو جائے تو غسل فرض ہے۔
3. خشک منی کو کھرچ کر صاف کیا جا سکتا ہے، جبکہ گیلی ہو تو دھونا بہتر ہے۔
4. منی ناپاک نہیں، لیکن اس کے اثرات کو دور کرنا ضروری ہے۔
یہ تمام احکام قرآن و حدیث کی روشنی میں بالکل واضح ہیں۔ اگر مزید وضاحت درکار ہو تو ضرور بتائیں۔