ممنوعہ اوقات میں نوافل اور قضا نماز کی شرعی اجازت

خانہ کعبہ میں نوافل کی اجازت

سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی روایت:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اے عبد مناف کے بیٹو! رات ہو یا دن جس وقت بھی کوئی شخص اس گھر کا طواف کرنا چاہے اور نماز ادا کرنا چاہے اسے مت روکو۔‘‘
(ترمذی، کتاب الحج، باب: ما جاء فی الصلاۃ بعد العصر وبعد الصبح لمن یطوف، حدیث: ۸۶۸)

اس حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ خانہ کعبہ میں طواف کے بعد نفل نماز ادا کرنے کی اجازت ہے، چاہے وہ ممنوعہ اوقات ہوں جیسے فجر اور عصر کے بعد کے اوقات۔

یعنی طواف اور اس کے بعد کی دو رکعات نماز کسی بھی وقت پڑھی جا سکتی ہیں۔

فوت شدہ نمازوں کی قضا کی اجازت

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص نماز بھول جائے یا سو جائے پس اس کا کفارہ یہ ہے کہ جس وقت اسے یاد آئے اس نماز کو پڑھ لے۔‘‘
(بخاری، کتاب مواقیت الصلاۃ، باب من نسی صلاۃ فلیصل اذا ذکرھا، حدیث: ۷۹۵ مسلم، کتاب المساجد، باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ واستحباب تعجیل قضاءھا، حدیث: ۴۸۶)

اس حدیث کی روشنی میں جمہور علماء اس بات پر متفق ہیں کہ فجر اور عصر کی نماز کے بعد بھی اگر کوئی نماز قضا ہوئی ہو تو اس کی ادائیگی جائز ہے۔

جب کوئی شخص نماز بھول جائے یا نیند کی وجہ سے رہ جائے اور اس کا وقت گزر جائے تو جیسے ہی یاد آئے، اسی وقت نماز پڑھنا لازم ہے۔

اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے، بلکہ وہ نماز ادا کرنا ہی اس کا کفارہ ہے۔

فجر کی نماز قضا ہونے کا واقعہ

سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کی روایت:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سفر میں فرمایا:

’’آج رات کون ہمیں نماز کے لیے جگائے گا؟ ایسا نہ ہو کہ ہم فجر کی نماز کو نہ جاگیں۔‘‘

سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ وہ نماز کے لیے جگانے کا اہتمام کریں گے۔

انہوں نے مشرق کی طرف منہ کر کے بیٹھے مگر کچھ دیر بعد وہ بھی نیند کی وجہ سے غافل ہو گئے۔

جب سورج نکل آیا اور اس کی گرمی محسوس ہونے لگی تو سب بیدار ہو گئے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اونٹ کی نکیل پکڑ کر چلو کیونکہ یہ شیطان کی جگہ ہے۔‘‘

پھر جب نئی جگہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دینے کا حکم دیا۔

انہوں نے اذان دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز ادا کی، صحابہ نے بھی دو سنتیں ادا کیں، پھر آپ نے فجر کی فرض نماز پڑھائی اور فرمایا:

’’جو شخص نماز بھول جائے اسے جب یاد آئے تو نماز پڑھ لے۔‘‘
(بخاری، کتاب مواقیت الصلاۃ، باب الاذان بعد ذھاب الوقت، حدیث: ۵۹۵ مسلم، حدیث: ۱۸۶)

نوٹ:
صبح کی سنتوں کا ذکر صحیح مسلم میں موجود ہے۔

من گھڑت روایت کی تردید

قارئین کرام!

اس صحیح حدیث سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ سورج طلوع ہو چکا تھا اور اس کی گرمی بھی محسوس کی جا رہی تھی، تب اذان دی گئی اور نماز ادا کی گئی۔

اس کے برعکس قوالوں نے ایک جھوٹا واقعہ بیان کر رکھا ہے:

’’بلال نے جب تک اذان فجر نہ دی قدرت خدا کی دیکھئے نہ مطلق سحر ہوئی۔‘‘

حالانکہ یہ بات نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور احادیث کے خلاف ہے۔

اصل بات یہ ہے کہ نیند سے بیدار ہوتے ہی نماز ادا کی جائے۔

قضا نماز کی ادائیگی میں تاخیر مناسب نہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے یہ سبق ملتا ہے کہ جیسے ہی قضا نماز کا وقت یاد آئے یا نیند سے آنکھ کھلے، تو فوراً نماز ادا کرنی چاہیے۔

قضا نماز کے لیے آئندہ نماز کے وقت کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔

ایسے شخص کو چاہیے کہ توبہ و استغفار کرے اور نیکی کے کاموں میں جلدی کرے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1