ملت ابراہیم کی یاد اور شرک سے بیزاری
تحریر: حامد کمال الدین

عشرہ ذوالحجہ اور قربانی کے فضائل

عشرہ ذوالحجہ، قربانی اور ایامِ تشریق کے ایام ہمیں ملتِ ابراہیمؑ کی لازوال قربانیوں اور توحید کی جدوجہد کی یاد دلاتے ہیں۔ یہ دن نہ صرف عبادات کا موقع ہیں بلکہ ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ اللہ کی وحدانیت کے لیے ہر چیز قربان کر دینا ہی حقیقی ایمان کی معراج ہے۔ ابراہیمؑ کی قربانی اور محمد ﷺ کی ہجرت اور جہاد کے یہ واقعات ہماری دینی اور تہذیبی یادوں کو زندہ کرتے ہیں۔

حج: شعوری اور روحانی سفر

حج مسلمانوں کے لیے محض ایک عبادت نہیں، بلکہ یہ ایک شعوری اور روحانی سفر ہے۔ یہاں ہر حاجی اپنی عملی زندگی میں توحید کے اصولوں کو اپنانے کا عہد کرتا ہے اور ابراہیمی سنت کو دہراتا ہے۔ کوہِ صفا پر حاجیوں کا ذکرِ توحید:

لا إله إلا الله وحدَه ، أنجز وعدَه ، ونصر عبدَه ، وهزم الأحزاب وحدَه۔

"تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی عظمت کا خیال نہیں کرتے؟ حالانکہ اس نے تمہیں مختلف مراحل میں پیدا کیا۔”

یہ اعلان شرک کے خاتمے اور توحید کے غلبے کی عظیم یاد دہانی ہے۔

شرک کے خاتمے میں امتِ محمدیہ ﷺ کا کردار

اسلامی تاریخ میں شرک کے خلاف جدوجہد امتِ محمدیہ ﷺ کا نمایاں کارنامہ رہا ہے۔ محمد ﷺ کے دور میں بت پرستی اور مشرکانہ تہذیبوں کا خاتمہ مسلمانوں کی قربانیوں اور جہاد کے ذریعے ممکن ہوا۔ یہ محض زمینوں کی فتح نہیں بلکہ عقیدے اور توحید کا غلبہ تھا۔ مسلمانوں نے دنیا کو "ابراہیمؑ کے رب” کی عبادت کا پیغام دیا اور شرک کو ہمیشہ کے لیے مٹا دیا۔

مشرکانہ تہذیبوں کا احیاء: ایک خطرناک ایجنڈا

آج کے دور میں بعض حلقے مشرکانہ تہذیبوں کو "ثقافت” اور "ٹورزم” کے نام پر دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ لوگ قدیم بت پرستی کو دوبارہ زندہ کرنا چاہتے ہیں، تاکہ مسلمانوں کی دینی شناخت کو کمزور کیا جا سکے۔ یہ ایجنڈا نہایت خطرناک ہے اور ہمیں اپنی نسلوں کو ملتِ ابراہیمؑ کے حقیقی اسباق سکھانے کی ضرورت ہے۔

اسلامی تہذیب اور تاریخی شناخت

اسلامی تہذیب کا آغاز انبیاءِ کرام کی تعلیمات سے ہوتا ہے۔ امتِ مسلمہ نے ہمیشہ اپنی تاریخی شناخت کو اسلام سے جوڑا ہے۔ آج بھی دنیا بھر کے مسلمان اپنے ماقبل اسلام تعلقات اور مشرکانہ جڑوں کو چھوڑ کر اسلام کو اپنی واحد شناخت سمجھتے ہیں۔

  • مسلمانانِ مصر فراعنہ کو عذاب کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
  • عراق کے مسلمان بابل کی تہذیب کو کھنڈروں میں دفن دیکھنا چاہتے ہیں۔
  • افغانستان میں بدھا کے مجسموں کا خاتمہ اس بات کی علامت ہے کہ اسلام کے علاوہ کوئی دوسری تہذیب یہاں پنپ نہیں سکتی۔

مغربی تہذیب: مشرکانہ جڑوں کی تلاش

مغربی تہذیب آج بھی اپنی شناخت کو یونان اور روم کی مشرکانہ دیومالا میں تلاش کرتی ہے۔ وہ قدیم دیوتاؤں اور بت پرستی پر مبنی ثقافتوں کو زندہ رکھنے کے لیے بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ ان کے تہوار، ہفتے کے دنوں کے نام اور تہذیبی روایات انہی مشرکانہ بنیادوں پر قائم ہیں۔

اسلام کی برتری اور توحید کا پیغام

ہر سال حج اور قربانی کے موقع پر امتِ مسلمہ کا ذکر:

الله أكبر الله أكبر، لا إله إلا الله، والله أكبر الله أكبر، ولله الحمد۔

اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اور اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔ اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔

یہ شعائر نہ صرف مسلمانوں کو اپنی اصل کی یاد دلاتے ہیں بلکہ مشرکانہ تہذیبوں کے لیے موت کا پیغام ہیں۔ اللہ کا یہ شکر کہ امتِ مسلمہ آج بھی توحید کی علمبردار ہے اور اپنے عقیدے کی بنیاد پر دنیا میں نمایاں ہے۔

دعا

اللهم تقبل منا، وجهت وجهي للذي فطر السماوات والأرض حنيفا وما أنا من المشركين۔۔۔ إن صلاتي، ونسكي، ومحياي، ومماتي، لله رب العالمين۔

اے اللہ! ہم سے قبول فرما۔
میں نے اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، یکسو ہو کر، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔
بے شک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے