مقیم کے پیچھے مسافر اور مسافر کے پیچھے مقیم کی نماز
تحریر: عمران ایوب لاہوری

مقیم کے پیچھے مسافر اور مسافر کے پیچھے مقیم کی نماز

جائز و درست ہے اور اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ اگر مسافر مقیم کے پیچھے نماز پڑھے گا تو مکمل پڑھے گا اور اگر اکیلا پڑھے گا تو قصر نماز پڑھے گا جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا گیا کہ ”مسافر کی کیا حالت ہے جب وہ اکیلا ہوتا ہے تو دو رکعت نماز پڑھتا ہے اور جب کسی مقیم امام کی اقتدا میں ہوتا ہے تو چار رکعتیں پڑھتا ہے تو انہوں نے جواب میں فرمایا کہ تلك السنة ”یہ سنت ہے ۔“
[أحمد: 216/1 ، بيهقي: 98/2]
➋ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں ہمیشہ دو رکعت نماز ادا کی حتٰی کہ واپس لوٹ جاتے ، مغرب کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت نماز پڑھتے تو فرماتے:
يا أهل مكة قوموا فصلوا ركعتين أخريين فإنا قوم سفر
”اے مکہ والو! کھڑے ہو جاؤ اور دوسری دو رکعتیں ادا کرو بلاشبہ ہم تو مسافر لوگ ہیں ۔“
[ضعيف: ضعيف أبو داود: 264 ، كتاب الصلاة: باب متى يتم المسافر ، المشكاة: 1342 ، ضعيف الجامع: 6380 ، ابو داود: 1229 ، ترمذي: 545 ، أحمد: 430/4 ، ابن خزيمة: 70/3]
➌ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں آ کر دو رکعت نماز پڑھائی اور فرمایا:
يا أهل مكة أتموا صلاتكم فإنا قوم سفر
”اے مکہ والو! اپنی نماز پوری کرو بلاشبہ ہم تو مسافر لوگ ہیں۔“
[موطا: 149/1 ، بيهقى: 126/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے