مقتدی کے "سمع اللہ لمن حمدہ” کہنے سے متعلق 3 دلائل
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ278

مقتدی کے لیے "سمع اللہ لمن حمدہ” کہنا – ایک شرعی رہنمائی

سوال:

کیا مقتدی کو امام کے پیچھے "سمع اللہ لمن حمدہ” کہنا چاہیے؟ اگر مقتدی صرف "ربنا لک الحمد” پڑھے تو کیا اس سے نماز میں کوئی فرق پڑتا ہے؟

الجواب :

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

راجح قول: مقتدی کو بھی "سمع اللہ لمن حمدہ” کہنا چاہیے

مقتدی کے بارے میں راجح اور مضبوط موقف یہی ہے کہ وہ بھی امام کے پیچھے
"سمع اللہ لمن حمدہ”
کہے۔

کسی بھی صحیح حدیث میں یہ بات نہیں آئی کہ صرف امام
"سمع اللہ لمن حمدہ”
کہے اور مقتدی نہ کہے۔

بلکہ عام احادیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امام، مقتدی اور منفرد سب کے سب
"سمع اللہ لمن حمدہ”
کہتے ہیں۔

حدیث کا ثبوت

سنن دارقطنی میں ایک صحیح حدیث (حسن لذاتہ) موجود ہے جو اس مسئلے کو واضح کرتی ہے:

’’سنن دارقطنی (1/338،339، حدیث: 1270)‘‘ سے یہ بات ثابت ہے کہ مقتدی بھی
"سمع اللہ لمن حمدہ”
کہے گا۔

نتیجہ:

اس تفصیل سے واضح ہوا کہ
"سمع اللہ لمن حمدہ”
کہنے میں امام اور مقتدی برابر ہیں۔

جو لوگ مقتدی کے لیے
"سمع اللہ لمن حمدہ”
کہنے کا انکار کرتے ہیں، ان کے پاس کوئی شرعی دلیل موجود نہیں۔
(ماخذ: شہادت، دسمبر 2003ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1