جدید دور کی عقلیت اور معجزات
جدید دور کی عقلیت نے ہر چیز کو انسانی عقل اور تجربے کی بنیاد پر جانچنے کا معیار بنا لیا ہے۔ اس سوچ نے مذہبی عقائد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں توحید، رسالت اور آخرت جیسے بنیادی عقائد کے علاوہ انبیاء کے معجزات پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
جدید ذہن معجزات کی عقلی اور سائنسی وضاحت کا تقاضا کرتا ہے، حالانکہ سائنس کی اپنی حدود ہیں اور وہ ہر راز یا حقیقت کو نہیں جان سکتی۔ اس وجہ سے، بہت سے مسلمان نوجوان شکوک و شبہات کا شکار ہوگئے ہیں۔ کچھ مخلص مسلمان ان سوالات کے جوابات دینے میں ناکام ہو کر دین کی بنیادوں پر سمجھوتے کرنے پر مجبور ہو گئے۔
معجزات کا مفہوم اور ان کی اہمیت
معجزہ ایک ایسا واقعہ ہے جو انسانی عادت اور قوانین فطرت کے عام اصولوں کے خلاف ہوتا ہے۔ یہ نبوت کے دعوے کے ساتھ ظاہر کیا جاتا ہے اور ایسے حالات میں پیش آتا ہے جہاں لوگ تمام تر کوششوں کے باوجود اس کا مقابلہ نہ کرسکیں۔
معجزات کی بنیادی خصوصیات
- یہ واقعہ خدا کی براہ راست مداخلت سے ہوتا ہے۔
- مدعیٔ نبوت کی صداقت کو ثابت کرنے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
- معجزہ قوانین فطرت کی عام روش سے ہٹا ہوا ہوتا ہے، لیکن ناممکن نہیں ہوتا۔
- معجزات خدا کے وجود کو ثابت کرنے کے لیے نہیں، بلکہ رسول کی سچائی کی دلیل کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔
رسول کی سیرت، اخلاق، اور پیغام اپنی جگہ دلائل کے طور پر کافی ہیں، لیکن بعض ذہن ان دلائل سے مطمئن نہیں ہوتے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ رسول کے ذریعے خرق عادت واقعات پیش فرماتے ہیں۔
معجزات پر جدید سائنسی ذہن کی تنقید
آج کا سائنسی ذہن معجزات کو انکار یا غیر عقلی کہہ کر رد کرتا ہے۔ کچھ مسلمان مفسرین قرآن نے بھی معجزات کو سائنسی اصولوں کے مطابق ثابت کرنے کی کوشش میں یا تو معجزات کا انکار کر دیا یا ان کی ایسی تشریحات کیں جو معجزات کی اصل اہمیت کو ختم کر دیتی ہیں۔
➊ سائنسی قوانین کی حتمیت کا گمان
سائنسی قوانین کی بنیاد پر معجزات کا انکار کرنے والوں کی سوچ کو ایک مثال کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے:
فرض کریں ایک ایلین زمین پر آکر ٹریفک سگنلز کا مشاہدہ کرتا ہے۔ وہ یہ دیکھتا ہے کہ لال بتی جلنے پر گاڑیاں رک جاتی ہیں اور سبز بتی پر چلنے لگتی ہیں۔ اپنے مشاہدے کی بنیاد پر وہ یہ سمجھتا ہے کہ لال بتی گاڑیوں کو روکنے اور سبز بتی انہیں چلانے کا سبب ہے۔
اگر کوئی انسان اس ایلین کو سمجھانے کی کوشش کرے کہ لال اور سبز بتی بذات خود موثر نہیں بلکہ یہ انسانوں کی بنائی ہوئی ترتیب ہے، تو وہ اس بات کو ماننے سے انکار کر دے گا۔ وہ اپنے مشاہدے کو حتمی حقیقت سمجھے گا اور انسان کی بات کو نادانی پر محمول کرے گا۔
یہی حال ان لوگوں کا ہے جو سائنسی مشاہدات کو مطلق مانتے ہوئے معجزات کا انکار کرتے ہیں۔ حالانکہ نبی کا پیغام یہ ہوتا ہے کہ اشیاء بذات خود موثر نہیں بلکہ ان کی تاثیر خدا کے حکم سے ہے۔
خدا کی قدرت اور معجزات کا راز
اللہ کی قدرت سے معجزات پیش آتے ہیں، اور یہ دنیاوی قوانین سے آزاد ہوتے ہیں۔ سائنس کے محدود مشاہدات ان خرق عادت واقعات کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔
- معجزات دراصل خدا کی تخلیقی قدرت اور رسول کی صداقت کی دلیل ہیں۔
- معجزات کا انکار محض انسانی محدودیت کو ظاہر کرتا ہے۔