مصنف عبدالرزاق کی روایت پر اعتراضات کا تحقیقی جائزہ
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

کیا مصنف عبدالرزاق کی روایت "دمقت النبیﷺ فرفع یدیه فی الصلاة” کے بارے میں سفیان ثوری کی تدلیس اور عبدالرزاق کے شذوذ پر علامہ البانی رحمہ اللہ کا موقف درست ہے؟

جواب

آپ نے وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی رفع سبابہ بین السجدتین والی حدیث کا ذکر کرتے ہوئے دو اعتراضات کیے ہیں:

1. سفیان ثوری رحمہ اللہ کی تدلیس:

تدلیس کا اصول یہ ہے کہ اگر مدلس راوی عن کے ساتھ روایت کرے اور تصریح بالسماع نہ کرے تو روایت ضعیف سمجھی جاتی ہے۔

  • لیکن اس روایت میں سفیان ثوری رحمہ اللہ کی تدلیس کا ذکر نہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے کیا ہے اور نہ کسی اور محقق نے اس روایت کے متعلق سفیان پر یہ اعتراض کیا ہے۔
  • لہذا، تدلیس کا یہ اعتراض قابل قبول نہیں۔

2. عبدالرزاق رحمہ اللہ کا شذوذ:

علامہ البانی رحمہ اللہ نے ’’تمام المنہ‘‘ میں یہ کہا کہ عبدالرزاق سے اس مقام پر خطا کا امکان ہے۔ انہوں نے اس کے لیے دو اسباب دیے:

  • عبدالرزاق ثقہ حافظ ہونے کے باوجود بعض راویوں کے بارے میں خطا کر سکتے ہیں۔
  • اس روایت میں عبدالرزاق کی مخالفت عبداللہ بن الولید نے کی ہے۔

البتہ، اصول حدیث کے مطابق جب اضافی روایت (زیادۃ ثقہ) ہو اور وہ زیادہ قوی روایت کے منافی نہ ہو، تو وہ قابل قبول ہوتی ہے:
"وزیادة راویھما مقبولة مالم تقع منافیة لما ھو أوثق”
"اور ان دونوں راویوں کا اضافہ قابل قبول ہے جب تک کہ وہ اس چیز کے مخالف نہ ہو جو زیادہ معتبر ہو۔”
اس اصول کی روشنی میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت صحیح یا حسن کے درجے پر رہے گی، کیونکہ اس میں کوئی واضح تناقض نہیں۔

علامہ البانی رحمہ اللہ کا مؤقف:

  • ’’تمام المنہ‘‘ میں علامہ البانی رحمہ اللہ نے یہ ذکر کیا کہ عبدالرزاق سے یہاں خطا ہو سکتی ہے، لیکن یہ بات انہوں نے احتمالی طور پر کہی ہے۔
  • انہوں نے اپنی رائے کی وضاحت میں مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ’’ومسح علی جوربیہ‘‘ پر بھی گفتگو کی ہے، جو اس بات کو مزید مضبوط کرتی ہے کہ عبدالرزاق کی روایت کو مکمل طور پر رد کرنا درست نہیں۔

خلاصہ:

  • سفیان ثوری رحمہ اللہ کی تدلیس یا عبدالرزاق رحمہ اللہ کے شذوذ کا اعتراض ’’تمام المنہ‘‘ میں تفصیل سے موجود نہیں۔
  • علامہ البانی رحمہ اللہ نے احتمالی طور پر عبدالرزاق کی خطا کا ذکر کیا، لیکن ان کے پیش کردہ اسباب قطعی طور پر خطا ثابت نہیں کرتے۔
  • اصول حدیث کے مطابق وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت صحیح یا حسن درجے پر قبول کی جائے گی۔
  • لہذا، رفع سبابہ بین السجدتین والی روایت قابل قبول ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے