اجنبی عورت مصافحہ کرنے کا حکم
سوال :
اجنبی عورت سے مصافحہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
یہ حرام ہے ۔ ”بخاری و مسلم“ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے ، فرماتی ہیں :
وما مست يد رسول الله صلى الله عليه وسلم سيد امرأة قط [صحيح البخاري ، رقم الحديث 4983 صحيح مسلم ، رقم الحديث 1866 ]
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا ۔ “
”جامع ترندی“ میں امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے ، کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[إنى لا أصافح النساء] [صحيح سنن النسائي ، رقم الحديث 4181 ]
”بلاشبہ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ۔“
اور ”بخاری و مسلم “میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
كتب على ابن آدم حظه من الزنا ، فهو مدركه لا محالة ، فالعين تزني وزناها النظر ، والأذن تزني وزناها السمع ، واليد تزني وزناها البطش والرجل تزني وزناها المشي ، والفرج يصدق ذلك أو يكذبه [صحيح البخاري ، رقم الحديث : 5889 صحيح مسلم ، رقم الحديث 2657 ]
”ابن آدم پر اس کا حصہ زنا (اس کی تقدیر میں اس ) پر لکھ دیا گیا ہے ، پس وہ لازمی طور پر اس کو حاصل کرنے والا ہے ، لہٰذا آنکھ زنا کرتی ہے اور اس کا زنا ( ناجائز ) دیکھنا ہے ، اور کان زنا کرتا ہے اور اس کا زنا (ناجائز ) سننا ہے ، اور ہاتھ زنا کرتا ہے اور اس کا زنا (ناجائز) چھونا ہے ، اور پاؤں زنا کرتا ہے اور اس کا زنا (ناجائز ) چلنا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے ۔ “
امام طبرانی رحمہ اللہ نے اپنی ”معجم “میں معقل بن سیار رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لأن يطعن أحدكم بمخيط من حديد فى رأسه خير له من أن يمس امرأة لا تحل له [صحيح ۔ المعجم الكبير للطبراني 211/20 ]
تم میں سے کسی شخص کا اپنے سر میں لوہے کی سوئی سے سور اخ کرنا اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں ہے ۔ ”
( مقبل بن با دی الوادعی رحمہ اللہ )