مسکراتے چہرے سے ملنا بھی نیکی ہے
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب استحباب طلاقة الوجه عند اللقاء»
ملاقات کے وقت مسکراتے چہرے سے ملنا مستحب ہے

❀ «عن أبى ذر قال قال النبى صلى الله عليه وسلم لا تحقرن من المعروف شيئا ولو أن تلقى أخالك بوجه طلق.» [صحيح: رواه مسلم 2626.]
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کسی نیکی کو ہر گز حقیر نہ
سمجھو، خواہ اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملاقات کرنا ہی ہو۔“

❀ «عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل معروف صدقة، وإن من المعروف ان تلقى اخاك بوجه طلق، وان تفرغ من دلوك فى إناء اخيك .» [حسن: رواه الترمذي 1970، وأحمد 14877، والبخاري فى الأدب المفرد 304]
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نیکی صدقہ ہے، مسکراتے چہرے کے ساتھ اپنے بھائی سے ملنا بھی نیکی ہے اور اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی انڈیلنا بھی نیکی ہے۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے