مسنون دعا میں اضافہ کی ممانعت اور سنت کی پابندی

مسنون دعا میں خود ساختہ الفاظ کا شامل کرنا

بعض لوگ اذان کے بعد کی مسنون دعا میں کچھ اضافی الفاظ شامل کرتے ہیں، جو درحقیقت رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں ہیں۔ یہ اضافہ نہ صرف غیر ثابت شدہ ہے بلکہ کئی مروجہ کتبِ نماز میں بھی موجود ہے، جو عوام میں ان الفاظ کے رواج کی ایک بڑی وجہ بن چکی ہے۔

اضافہ شدہ الفاظ کی تفصیل

مسنون دعا میں
وَالْفَضِیْلَۃَ
کے بعد بعض افراد
وَالدَّرَجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ
کا اضافہ کر دیتے ہیں۔

پھر
وَعَدْتَّہُ
کے بعد
وَارْزُقْنَا شَفَاعَتَہُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ
کا اضافہ کر کے دعا میں مزید تبدیلی کر دی جاتی ہے۔

آخر میں
یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
کا جملہ شامل کیا جاتا ہے۔

یہ تمام اضافے اس دعائے مسنون میں شامل کیے گئے ہیں جو نبی کریم ﷺ نے سکھائی تھی، حالانکہ یہ ثابت نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دعا میں یہ الفاظ فرمائے ہوں۔

سوال: کیا رسول اللہ ﷺ کی سکھائی ہوئی دعا ناقص تھی؟

افسوس کا مقام ہے کہ کچھ لوگ اس طرح کا عمل کر کے گویا یہ ظاہر کرتے ہیں کہ نعوذباللہ! رسول اللہ ﷺ کی سکھائی ہوئی دعا میں کچھ کمی رہ گئی تھی، جسے بعد کے لوگوں نے پورا کیا۔
مسلمانوں کو رسول اللہ ﷺ کے ارشادات میں کسی قسم کی تبدیلی کے تصور سے بھی کانپ جانا چاہیے۔

ایک مثال: نبی کو رسول سے بدلنے پر نبی ﷺ کی اصلاح

نبی اکرم ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو رات سونے سے پہلے باوضو ہو کر پڑھنے والی ایک دعا سکھائی۔ جب انہوں نے وہ دعا پڑھی تو
بِنَبِیِّکَ
کی جگہ
بِرَسُوْلِکَ
پڑھا۔
تو نبی کریم ﷺ نے فوراً اصلاح فرمائی:

"میرے بتائے ہوئے لفظ نبی کو رسول سے مت بدلو بلکہ
بِنَبِیِّکَ
ہی کہو۔”

(بخاری، الوضوء، باب فضل من بات علی الوضوء ۷۴۲، ومسلم، الذکر والدعاء، باب ما یقول عند النوم ۰۱۷۲)

مسنون دعائیں اور اذکار کا مقام

مسنون دعائیں اور اذکار توقیفی (یعنی اللہ کی طرف سے مقرر کردہ) ہیں۔

ان کا مقام عبادت کا ہے، اس لیے ان میں کمی یا بیشی جائز نہیں۔

دعا کے صیغے کو بھی بلا وجہ متغیر نہیں کرنا چاہیے۔ مثلاً:

متکلم (یعنی "میں”) کے صیغے کو جمع (یعنی "ہم”) سے بدلنا درست نہیں،

بلکہ بہتر یہ ہے کہ وہی متکلم کا صیغہ پڑھا جائے اور نیت میں شامل کیا جائے کہ "میں یہ دعا فلاں فلاں کے حق میں بھی کر رہا ہوں”۔

خود ساختہ دعاؤں اور درودوں کا التزام

جب نبی کریم ﷺ کی سکھائی ہوئی مسنون دعائیں موجود ہیں تو
خود ساختہ عربی دعاؤں، وظیفوں اور درودوں کا معمول بنانا درست نہیں۔

اگر ان میں سے کسی دعا یا درود کے الفاظ شرک، کفر یا بدعت پر مشتمل ہوں تو ان کا پڑھنا قطعی حرام ہو جاتا ہے۔

افسوس کی بات ہے کہ بعض جاہل افراد روزانہ صبح کے وقت پابندی سے درج ذیل غیر ثابت شدہ درود پڑھتے ہیں:

❖ درود تاج
❖ درود لکھی
❖ درود ہزاری
وغیرہ۔

دعا برائے ہدایت

اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(ع، ر)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1