مسلم مسالک کے تنازعات کی اصل وجہ کیا ہے؟

سوال

اکثر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ اگر مسلمانوں کے موجودہ مسالک (جیسے دیوبندی، بریلوی، سلفی وغیرہ) اور تنظیمی گروہ سب ایک ہی دینی راستے کے نمائندے ہیں، تو پھر یہ گروہ آپس میں اختلافات اور تنازعات میں کیوں الجھتے رہتے ہیں؟

جواب

اس کا بنیادی جواب یہ ہے کہ "فی الحال ایک مضبوط اسلامی خلافت (یعنی ایسی ریاست جو سنجیدگی کے ساتھ رسول اللہ کی سیاسی نیابت انجام دے) موجود نہیں ہے۔”

خلافت کے عدم وجود کے نتائج

➊ جب ایک منظم ریاستی نظام موجود نہ ہو، تو افراد اور معاشرت دونوں انتشار اور بکھراؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
➋ خلیفہ کو اسی معنی میں ظل اللہ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام دینی امور کو منظم کرتا ہے اور انتشار پھیلانے والی قوتوں کو قابو میں رکھتا ہے۔

سیکولر ریاستوں کی مثال

اگر آج کی سیکولر سرمایہ دارانہ ریاستیں اپنی لبرل معاشرتی اور معاشی تنظیم (جیسے سول سوسائٹی اور مارکیٹ) کی مدد اور نگرانی سے ہاتھ کھینچ لیں، تو یہ نظام چند ہی ہفتوں میں زمیں بوس ہوجائے گا۔
مثال کے طور پر، اگر یہ ریاستیں ڈاکٹری، وکالت، تعلیم، بینکوں، کمپنیوں وغیرہ کے رویوں کو ریگولیٹ کرنا چھوڑ دیں، تو آپ دیکھیں گے کہ یہ تمام شعبے نہ صرف عوام کا استحصال کرنے لگیں گے بلکہ خود بھی کرپشن میں ملوث ہو کر ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہوجائیں گے۔
(ایسے مناظر ہم آج بھی سخت ریگولیشن کے باوجود ان نظاموں میں دیکھتے رہتے ہیں۔)

اسلامی خلافت کے قیام کا اثر

جب ایک مضبوط اسلامی خلافت قائم ہو جائے گی، تو یہ چھوٹے چھوٹے مسالک اور گروہ خودبخود منظم اور درست سمت اختیار کر لیں گے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے