وعن ابي صرمة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: من ضار مسلما ضاره الله ومن شاق مسلما شق الله عليه . اخرجه ابو داود والترمذي وحسنه.
” ابوصرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کسی مسلم کو تکلیف پہنچائے اللہ تعالیٰ اسے تکلیف پہنچائے گا اور جو شخص کسی مسلم کی مخالفت کرے اللہ تعالیٰ اس پر مشقت ڈالے گا۔ “
اسے ابوداود اور ترمذی نے روایت کیا اور ترمذی نے اسے حسن کہا۔
تخریج : سند میں کچھ ضعف ہے حدیث حسن لغیرہ ہے۔ [ابوداود 3635] ، [ ترمذي 1940]
ترمذی میں مسلما کا لفظ نہیں ہے۔ مشہور حدیث لا ضرر ولا ضرار ”نہ ابتدا تکلیف دینا جائز ہے نہ ضد میں مقابلے پر آ کر“ اس کی مؤید ہے۔ مزید شواہد کے لیے دیکھیے ارواء الغلیل [896] اور ملاحظہ فرمائیں [تحفته الاشراف 9/228 ]
مفردات :
ضَارَّ باب مفاعلہ میں سے ہے۔ جو شخص ارادے اور قصد سے کسی کو تکلیف پہنچائے اسے مضار کہتے ہیں۔ اگر کوئی حق وصول کرنے کے لئے یا حد یا تعزیر کے لیے تکلیف پہنچائے یا اس سے بلا ارادہ دوسرے کو تکلیف پہنچ جائے۔ تو یہ مُضار نہیں۔
شَاقَّ یہی شِقْ میں سے باب مفاعلہ ہے یعنی کسی کے مقابلے میں مخالفت پر اتر آنا کہ وہ ایک شِق (طرف) میں ہو اور یہ اس کے بالمقابل دوسری شِق میں ومن يشاقق الرسول الخ میں بھی یہی معنی مراد ہے۔
فوائد :
➊ مسلمان اللہ کا دوست ہوتا ہے اور اللہ اس کا دوست ہوتا ہے اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا اور فرمایا فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ اب ظاہر ہے جو شخص اللہ کے دوست کو تکلیف پہنچائے گا اللہ تعالیٰ اسے کس طرح گوارا فرمائے گا اور یہ بھی قاعدہ ہے کہ جس قسم کا عمل ہو اسی قسم کی جزاء ہوتی ہے اس لئے مسلمان کو جان مال عزت کسی بھی چیز میں قصداً تکلیف پہنچانے والے کو اللہ تعالیٰ تکلیف پہنچائے گا اور جو شخص خواہ مخواہ کسی مسلمان کی مخالفت پر اتر آئے اور اس سے عناد رکھے اللہ تعالیٰ اس پر مشقت ڈالے گا۔
➋ ابوصرمہ رضی اللہ عنہ صحابی اپنی کنیت سے ہی مشہور ہیں نام میں بہت اختلاف ہے بنو مازن بن نجار سے ہے بدر اور اس کے بعد کی لڑائیوں میں شریک ہوئے۔ [سبل ]