مسلمان کا ذبیحہ
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

489- مسلمان کا ذبیحہ
سوال: بازاروں میں متداول مسلمانوں کے ذبیجوں کا اور ان جانوروں کا حکم جنھیں وہ خود ذبح کرتے ہیں اور جو گوشت ان کے پاس ذبح شدہ آتا ہے؟
جواب: مسلمان کے متعلق اصل یہ ہے کہ اس کے متعلق ہر معاملے میں خیر کا گمان ہی رکھا جائے، یہاں تک کہ معاملہ اس کے خلاف ظاہر ہو جائے، اس بنا پر ان کے ذبیحے بسم اللہ پڑھنے اور ذبح کی کیفیت کے متعلق شرعی احکام کے موافق ہی ہونے پر محمول کیے جائیں گے، لہٰذا اس کا ذبیحہ کھایا جائے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ ایک قوم نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ایک قوم ہمارے پاس گو شت لے کر آتی ہے اور ہم نہیں جانتے کہ وہ ان پر اللہ کا نام لیتے ہیں یا نہیں؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم خود اس پر اللہ کا نام لے لو اور اسے کھا لو۔“
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں: ”وہ نئے نئے مسلمان تھے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 5507]
[اللجنة الدائمة: 949]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!