سوال:
کیا مسلمان بھائی کی طرف اسلحہ سیدھا کرنے کی نوبت شیطان (کے بہکاوے ) کی وجہ سے پیش آتی ہے ؟
جواب :
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لا يشير أحدكم على أخيه بالسلاح فإنه لا يدري لعل الشيطان ينزغ فى يده فيقع فى حفرة من النار
”کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف اسلحہ سیدھا نہ کرے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ شیطان اس کو بہکا دے تو اس کی وجہ سے وہ جہنم کے گھڑے میں گر جائے۔“ [صحيح البخاري رقم الحديث 6661 صحيح مسلم رقم الحديث 2617 ]
مطلب یہ ہے کہ کسی عاقل مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کی طرف اسلحہ سیدھا کرے، اگر چہ مذاق ہی کر رہا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ اسلحہ والے کا ہاتھ اٹھے اور بغیر کسی ارادے کے اس کے ہاتھ سے ایک جان قتل ہو جائے، کیونکہ شیطان بغیر کسی شرعی سبب ہی کے انسان کو دوسروں سے انتقام لینے کے لیے ابھارتا اور ترغیب دیتا ہے۔ تو اس بنا پر اس کا ٹھکانا (جب اللہ تعالیٰ چاہے) آگ ہو سکتا ہے۔ اس لیے بغیر کسی وجہ کے اسلحہ اٹھانے سے گریز کرنا چاہیے۔ خاص طور پر خوشیوں کے موقع پر، انتخابات، میلہ گاہوں اور بازاروں جیسی جگہوں میں، کیونکہ ایسی جگہوں کا لیڈر شیطان ہوتا ہے اور انسان سے ایسا کام کروا دیتا ہے کہ دوسرے لوگ اس کو برا بھلا کہنے لگتے ہیں۔