مسجد کے نیچے دکانیں بنانے اور نماز کا حکم

ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مسجد کے نیچے دکانیں اس کے مصارف کے لیے بنوانا کیسا ہے، اور اس میں نماز کا کیا حکم ہے، کیونکہ مسجد کا خرچ بغیر آمد کے بعض جگہ چلنا دشوار ہے، اس مسئلہ کو مدلل کتب معتبرہ فقہ سے ارقام فرما دیں؟ بينوا توجروا

الجواب

در صورت موقومہ معلوم کرنا چاہیے، کہ مسجد کے نیچے یا اس کے اوپر دکان بلا وقف اپنے منافع کے واسطے بنائی، تو وہ مسجد حکم میں مسجد کے نہیں ہے، کیوں کہ زیر و بالا اس کا خالص واسطے اللہ تعالیٰ کے نہ ہوا، اور جو وقف کیا دکان زیر و بالا کو مصالح مسجد، اور خرچ مرمت مسجد کے واستے تو وہ مسجد حکم مسجد شرعی میں ہو گی، کیوں کہ اس میں سے حق تصرف و منافع عباد کا زائل ہو گیا، اور وہ مسجد خالص واسطے اللہ تعالیٰ کے قرار پائی، ایسا ہی کتب معتبرہ فقہ سے واضح ہوتا ہے۔
"قوله ومن جعل مسجدا تحته سرداب وهو بيت يتخذ تحت الأرض لغرض تبرد الماء وغيره أو قوة بيتا ليس واحدا منهما للمسجد فليس بمسجدو له بيعه ويورث عنه إذا مات بخلاف ما إذا كان السرداب او العلو موقوفا المصالح المسجد فإنه يجوز إذ لا ملك فيه لا حد بل هو من تتميم مصالح المسجد كسرداب مسجد بيت المقدس هذا هو ظاهر المذهب.هذا خلاصة ما فى الهداية فتح القدير وغيرهما والله تعالىٰ أعلم بالصواب”
(سید محمد نذیر حسین (فتاویٰ نذیریہ جلد نمبر۱ ص ۲۳۴)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!