مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کا جواز
تحریر: عمران ایوب لاہوری

بوقت ضرورت مسجد میں بھی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے ۔

➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ :
والله لقد صلى رسول الله على ابنى بيضاء فى المسجد
”اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے دونوں بیٹوں کی نماز جنازہ مسجد میں ادا فرمائی ۔“
[مسلم: 973 ، كتاب الجنائز: باب الصلاة على الجنازه فى المسجد ، أبو داود: 3189 ، ترمذي: 1033 ، نسائي: 68/4 ، ابن ماجة: 1518 ، مؤطا: 229/1 ، ابن أبى شيبة: 364/3 ، شرح معاني الآثار: 49231 ، بيهقي: 51/4]
➋ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
صلى على عمر فى المسجد
”حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھی گئی ۔“
[مؤطا: 230/1]
➌ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد میں ادا فرمائی ۔
[عبد الرزاق: 6576]
(جمہور، احمدؒ ، شافعیؒ) اسی کے قائل ہیں۔
(ابو حنیفہؒ ، مالکؒ) مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا مکروہ ہے۔
[نيل الأوطار: 13/3 ، الحاوى: 50/3 ، الأم: 461/1 ، المبسوط: 68/2 ، الهداية: 92/1 ، تحفة الفقهاء: 395/1]
یاد رہے کہ کراہت کی کوئی دلیل موجود نہیں۔
(البانیؒ) مسجد میں نماز جنازہ جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ مسجد سے باہر جناز گاہ میں جنازے کی نماز ادا کی جائے جیسا کہ (اکثر و بیشتر ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں (ایسا ہی) ہوتا تھا۔
[أحكام الجنائز: ص/ 135]
(بخاریؒ) انہوں نے صحیح بخاری میں اس طرح باب قائم کیا ہے کہ :
الصلاة على الجنائز بالمصلى والمسجد
”جناز گاه اور مسجد دونوں جگہ نماز جنازہ ادا کرنا (درست ہے) ۔“
[بخارى قبل الحديث: / 1327 ، كتاب الجنائز]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1