مسجد میں جائز کام
اسلام نے مسجد کو صرف عبادت کی جگہ ہی نہیں بلکہ ایک مرکزِ زندگی بنایا ہے جہاں مختلف دینی و دنیوی امور انجام دیے جا سکتے ہیں۔ ذیل میں چند ایسے کاموں کا ذکر کیا جا رہا ہے جو مسجد میں جائز ہیں اور جن کا ثبوت صحیح احادیث سے ملتا ہے:
مسجد میں سونا
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
وہ مسجد نبوی میں سو جاتے تھے حالانکہ وہ کنوارے نوجوان تھے۔
(بخاری، الصلٰوۃ، باب نوم الرجال فی المسجد، ۰۴۴، مسلم: فضائل صحابۃ، باب: من فضائل ابن عمر: ۹۷۴۲.)
مسجد میں کھانا
سیدنا عبد اللہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
ہم عہد رسالت میں مسجد میں روٹی اور گوشت کھا لیا کرتے تھے۔
(ابن ماجہ، الاطعمۃ، الاکل فی المسجد، ۰۰۳۳.)
مسجد میں جنگی مشقیں
امّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے پردہ کئے ہوئے تھے اور میں حبشیوں کے اس کھیل کو دیکھ رہی تھی جو وہ مسجد میں کھیل رہے تھے۔
(بخاری ۴۵۴، مسلم، صلاۃ العیدین، الرخصۃ فی اللعب ۲۹۸.)
مسجد میں مشرک کا داخل ہونا
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو مسجد کے ستون سے باندھ دیا تھا (حالانکہ وہ اس وقت مشرک تھے)۔
(بخاری، الصلاۃ، باب دخول المشرک المسجد، ۹۶۴، مسلم: الجہاد ۴۶۷۱.)
مسجد میں شعر پڑھنا
سعید بن مسیب رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں:
ایک دفعہ سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ مسجد کے پاس سے گزرے اور سیّدنا حسان شعر پڑھ رہے تھے (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیّدنا حسان کو غصہ سے دیکھا)
سیّدنا حسان کہنے لگے کہ میں مسجد میں شعر پڑھا کرتا تھا اور تم سے افضل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں موجود ہوتے تھے۔
پھر سیّدنا حسان سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا:
"اے ابو ہریرہ! تمہیں اللہ کی قسم، کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا؟
‘اے حسان! تو اللہ کے رسول کی طرف سے کافروں کو جواب دے، اے اللہ! روح القدس سے حسان کی مدد کر‘۔”
سیّدنا ابو ہریرہ نے جواب دیا: بیشک (آپ نے فرمایا)۔
(بخاری: بداء الخلق، باب: ذکر الملائکۃ: ۲۱۲۳، مسلم: ۵۸۴۲.)
مسجد میں گفتگو کرنا
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
ہم اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس میں بیٹھا کرتے تھے،
آپ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد سورج کے نکلنے تک مسجد میں بیٹھتے،
جب سورج طلوع ہوتا تو آپ (جانے کے لیے) کھڑے ہوتے،
ہم (مسجد میں) زمانہ جاہلیت کے معاملات کا ذکر کرتے،
(گفتگو کے دوران) ہم ہنستے بھی تھے اور مسکراتے بھی۔
(مسلم: المساجد، باب: فضل الجلوس فی مصلاۃ: ۰۷۶.)