مسجد عائشہ یا جعرانہ سے عمرہ کرنے کا حکم

سوال:

جو شخص مسجد عائشہ (تنعیم) یا جعرانہ سے عمرہ کرتا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

مسجد عائشہ (تنعیم) یا جعرانہ سے عمرہ کرنے کی شرعی حیثیت کے بارے میں درج ذیل نکات میں وضاحت کی گئی ہے:

احادیث کی روشنی میں حکم:

◈ احادیث میں ذکر ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مخصوص حالت (حیض) کی وجہ سے تنعیم سے احرام باندھ کر عمرہ کیا تھا۔
◈ یہ معاملہ خاص کیفیت سے متعلق تھا، اس لیے ایسی صورت میں خواتین کو اس عمل کی اجازت ہے۔

مردوں کے لیے تنعیم یا جعرانہ سے عمرہ:

◈ سلفی علماء کی رائے کے مطابق مردوں کے لیے تنعیم یا جعرانہ سے احرام باندھ کر عمرہ کرنا مناسب نہیں، کیونکہ اس کی کوئی خاص دلیل موجود نہیں ہے۔
◈ بہتر اور اولیٰ طریقہ یہ ہے کہ میقات سے یا اقرب الی الحل سے احرام باندھا جائے۔

علماء کا اختلاف:

◈ علماء کے درمیان اس مسئلے میں اختلاف موجود ہے۔
◈ بعض علماء سہولت کے تحت مسجد عائشہ یا جعرانہ سے احرام باندھنے کو جائز قرار دیتے ہیں، لیکن سلفی علماء اس پر زیادہ آسانی سے اجازت نہیں دیتے۔

ہوٹل سے احرام باندھنے کا موقف:

◈ حالیہ دور میں یہ موقف بھی پیش کیا جا رہا ہے کہ مکہ مکرمہ میں ہوٹل سے ہی احرام باندھ کر عمرہ کیا جائے، لیکن یہ موقف شرعی طور پر مستند نہیں اور عجیب لگتا ہے۔

نتیجہ:

◈ خواتین کے لیے مخصوص حالات میں تنعیم یا جعرانہ سے عمرہ کرنا درست ہے۔
◈ مردوں کو چاہیے کہ وہ میقات یا اقرب الی الحل سے احرام باندھ کر عمرہ کریں، کیونکہ یہی افضل اور درست طریقہ ہے۔
◈ علماء کا اختلاف ہونے کے باوجود، سلفی علماء اس مسئلے میں زیادہ احتیاط برتنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

واللہ اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1