مسبوق اور آمین کے متعلق شرعی حکم
سوال:
مسبوق (وہ شخص جو امام کے ساتھ نماز میں کچھ رکعتیں نہ پا سکا ہو) اگر سورۃ فاتحہ مکمل نہیں کر سکا اور امام آمین کہہ دے، تو وہ کیا کرے گا؟
کیا وہ اپنی سورۃ فاتحہ مکمل کرنے کے بعد دوبارہ آمین کہے گا؟
جواب :
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد:
سورۃ فاتحہ کا حکم:
نماز جہری ہو یا سری، تینوں حالتوں میں یعنی:
◈ امام
◈ مقتدی
◈ منفرد
سب پر فاتحہ خلف الامام (امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنا) فرض ہے۔
لہٰذا جہری نماز (جہاں امام بلند آواز سے قراءت کرتا ہے) میں بھی مقتدی سورۃ فاتحہ آہستہ (سِراً) پڑھے گا۔
آمین کہنے کی صورت:
اگر مقتدی نے سورۃ فاتحہ کی ایک آیت ہی پڑھی ہو، اور امام سورۃ فاتحہ مکمل کرکے
"آمین” کہہ دے،
تو حدیث
"إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ ، فَأَمِّنُوا”
کے مطابق مقتدی بھی اسی وقت آمین کہے گا۔
اس کے بعد مقتدی اپنی سورۃ فاتحہ مکمل کرے گا، کیونکہ قرآن و حدیث کے اصول
"وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا”
کے تحت جو فوت ہو جائے، اسے مکمل کیا جائے۔
کیا سورۃ فاتحہ مکمل ہونے کے بعد دوبارہ آمین کہے گا؟
نہیں، جب وہ اپنی سورۃ فاتحہ مکمل کرے گا تو دوبارہ آمین نہیں کہے گا۔
وجہ یہ ہے کہ نماز جہریہ (بلند آواز والی نماز) میں مقتدی کو سورۃ فاتحہ کے علاوہ کسی اور چیز کے پڑھنے سے منع کر دیا گیا ہے،
سوائے اس کے کہ امام کو بھولنے کی صورت میں لقمہ (یاد دہانی) دیا جائے۔
حوالہ:
مزید تفصیل کے لیے دیکھئے:
کتاب "الکواکب الدریہ فی وجوب الفاتحہ خلف الامام فی الجہریہ”
خلاصہ تحقیق:
◈ امام کی آمین کے بعد، مقتدی بھی آمین کہے گا۔
◈ اپنی سورۃ فاتحہ مکمل کرنے کے بعد، دوبارہ آمین نہیں کہے گا۔
◈ اس بارے میں کوئی دلیل موجود نہیں کہ سورۃ فاتحہ مکمل ہونے کے بعد آمین کہی جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب