مساجد کے احکام
پوری زمین کو مسجد بنانے کا انعام
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میرے لیے ساری زمین کو مسجد اور مٹی کو پاک کرنے والی بنایا گیا ہے لہٰذا جہاں کہیں بھی نماز کا وقت آئے ادا کر لو۔‘‘
(بخاری: التیمم: ۵۳۳، مسلم: ۱۲۵.)
یہ ارشاد اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر خاص انعام فرمایا ہے۔
پچھلی امتوں کو یہ اجازت حاصل نہ تھی کہ وہ جہاں چاہیں نماز ادا کرلیں۔
اس امت کو اجازت ہے کہ نماز کا وقت کہیں بھی آ جائے تو نماز ادا کی جا سکتی ہے، سوائے ان مقامات کے جہاں نماز پڑھنے کی ممانعت ہے:
◈ قبرستان
◈ حمام
◈ اونٹوں کا باڑہ
مسجد کی فضیلت
مسجد بنانے والے کے لیے جنت میں گھر
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص مسجد بنائے اور اس کا مقصود اللہ کی رضا مندی ہو، اللہ اس کے لیے بہشت میں گھر بناتا ہے۔‘‘
(بخاری، الصلاۃ باب من بنی مسجدا، ۰۵۴ ومسلم، المساجد، باب فضل بناء المساجد و الحث علیھا، ۳۳۵.)
اللہ کی رضا کے لیے مسجد تعمیر کرنا جنت میں گھر کے وعدے کا سبب بنتا ہے۔ اس عمل کی نیت خالصتاً رضائے الٰہی ہونی چاہیے، نہ کہ شہرت یا نمود و نمائش۔
اللہ کو محبوب ترین جگہ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ کو مسجدیں بہت زیادہ محبوب ہیں۔ اور بازار انتہائی ناپسند ہیں۔‘‘
(مسلم، المساجد، باب فضل الجلوس فی مصلاہ بعد الصبح وفضل المساجد، ۱۷۶.)
مسجدیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی تمام جگہوں سے زیادہ محبوب ہیں کیونکہ ان میں:
◈ اللہ کی عبادت کی جاتی ہے
◈ ذکر و اذکار، نماز اور قرآن کی تلاوت ہوتی ہے
بازار اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ جگہیں ہیں، کیونکہ وہاں:
◈ حرص و طمع
◈ جھوٹ و فریب
◈ دھوکہ دہی
◈ دنیا داری کا غلبہ پایا جاتا ہے
نصیحت:
بلا ضرورت بازار جانے سے اجتناب کریں اور مسجدوں سے محبت کو معمول بنائیں۔
مسجد کی طرف جانے کی فضیلت
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو کوئی دن کے اول حصے میں یا دن کے آخری حصہ میں مسجد کی طرف جائے، اللہ اس کے لیے بہشت میں مہمانی تیار کرتا ہے۔‘‘
(بخاری، الاذان باب فضل من غدا الی المسجد و من راح، ۲۶۶۔ ومسلم، المساجد، باب المشی إلی الصلاۃ تمحی بہ الخطایا: ۹۶۶.)
صبح یا شام مسجد کی طرف جانا جنت کی مہمانی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
مسجد کی حاضری دنیا و آخرت دونوں میں باعثِ برکت ہے۔
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا خاص انعام
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آواز دے گا کہ میرے پڑوسی کہاں ہیں، میرے پڑوسی کہاں ہیں؟
فرشتے کہیں گے: ’’اے ہمارے رب کس کے لائق ہے کہ وہ آپ کا پڑوسی بنے‘‘؟
اللہ تعالیٰ فرمائے گا:
’’مسجد کو آباد کرنے والے کہاں ہیں ؟‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی۸۲۷۲.)
اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اپنا پڑوسی قرار دے گا جو:
◈ مسجد کو آباد رکھتے ہیں
◈ باقاعدگی سے حاضر ہوتے ہیں
◈ عبادات، تعلیمات اور خدمتِ دین میں حصہ لیتے ہیں