مرتد کے اسلام میں واپسی سے متعلق 7 شرعی رہنما اصول
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ،ج1ص، 204

دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے وقت کہے جانے والے الفاظ

سوال:

ایک شخص مرتد ہونے کے بعد دوبارہ مسلمان ہوا۔ اس نے ایمان کے الفاظ"آمَنْتُ بِاللهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْقَدْرِ خَيْرِهِ” پڑھے، لیکن اس نے "وَالْقَدْرِ خَيْرِهِ” کو غلط تلفظ کے ساتھ ادا کیا۔ کیا اس کا اسلام درست ہے؟

الجواب:

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ولا حول ولا قوة الا باللہ۔

اسلام میں داخلے کے وقت لازم الفاظ

مرتد کے دوبارہ اسلام قبول کرنے کی صورت میں واجب الفاظ یہ ہیں:

"اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ”

"آمَنْتُ بِاللهِ…” کے الفاظ ادا کرنا فرض نہیں۔

ایمان کا مفہوم

ایمان کے اجزاء تین ہیں:

➊ تصدیق (دل سے ماننا)

➋ اقرار (زبان سے کہنا)

➌ عمل (اعمال کے ذریعے ثابت کرنا)

اگر کوئی شخص "آمَنْتُ بِاللهِ…” کے الفاظ کہے لیکن اس کے معنی نہ سمجھے، تو وہ مسلمان نہیں ہو سکتا۔

آمنتُ باللہ والے الفاظ کا مقام

یہ الفاظ کسی ایک حدیث میں مکمل طور پر وارد نہیں ہوئے۔

بلکہ یہ الفاظ کسی عالم نے عام لوگوں کو عقائد سمجھانے کے لیے ترتیب دیے ہیں۔

اس لیے ان الفاظ کو یاد کرنا یا دہرانا فرض نہیں ہے۔

زبان اور فہم کی اہمیت

اسلام قبول کرنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی زبان میں اقرار کرے جسے وہ سمجھتا ہو۔

اصل فرض یہ ہے کہ اسلام کے بنیادی عقائد کو سمجھ کر دل سے قبول کیا جائے۔

بعض باطل رسومات پر تنبیہ

بعض بدعتی لوگ نکاح کے وقت "آمَنْتُ بِاللهِ…” کے الفاظ کو لازمی قرار دیتے ہیں، حالانکہ نکاح کے وقت مرد پہلے ہی مسلمان ہوتا ہے۔

یہ طرزِ عمل قابلِ اعتراض ہے اور شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں۔

حوالہ

فتاویٰ مولانا مفتی شفیعؒ (جلد 1، صفحہ 69) میں بھی یہی بات بیان کی گئی ہے کہ:

"ان کلمات کا حفظ کرنا لازم نہیں”

نتیجہ

مرتد کے دوبارہ اسلام قبول کرنے کے لیے کلمہ شہادت پڑھنا کافی ہے۔

"آمَنْتُ بِاللهِ…” کہنا ضروری نہیں، اور اس میں تلفظ کی غلطی اسلام کو متاثر نہیں کرتی جب تک ایمان دل سے ہو اور بنیادی عقائد کا فہم موجود ہو۔

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1