وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيُّ ل قَالَ: ( (لَهُ لَا أَنَّكَ رَسُولٌ يَعْنِي رَسُولُ ) مُسَلَمَةَ الْكَذَّابِ لَقَتَلْتُكَ)) – أَخْرَجَهُ النَّسَائِي وه فِي الصَّحِيحِ فِي قِصَّةٍ بِمَعْنَاهُ .
عبد اللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو مسیلمہ کذاب کا قاصد نہ ہوتا تو میں تجھے قتل کر دیتا۔“ اس کو نسائی نے روایت کیا ہے اور صحیح میں جو قصہ ہے اس کا ہم معنی ہے۔
تحقیق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[الامام احمد: 3708، 2642، ابوداؤد: 2762، ابن حبان: 4859٬4858]
وَعِندَ النِّسَائِيِّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بن فَيُرُوزُ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِي بِرَأْسِ الْأَسْوَدِ الْعَنْسِي وَرَاوِيَهِ ضَمْرَةَ ثِقَةٌ، [وَ] قِيلَ: لَمْ يُتَابَعُ عَلَيْهِ
نسائی میں عبداللہ بن فیروز دیلمی سے مروی ہے اس نے اپنے باپ سے روایت کیا اس نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسود عنسی کا سر لے کر آیا۔ اس کا راوی ضمرہ ہے وہ ثقہ ہے اس کی متابعت نہیں کی گئی۔
تحقيق وتخريج:
حدیث حسن ہے۔
[نسائي: 8672]
فوائد:
➊ سفیر کو ہر لحاظ سے جانبین کا تحفظ ضروری ہے۔
➋ سفیر کو قتل کرنا منع ہے۔
➌ رسول کا معنی یہاں ایلچی سفیر ہے۔
➍ مسلیمہ اور اسود عنسی یہ دو آدمی جھوٹے نبیوں کے نام سے موسوم ہیں۔
➎ کسی مرتد کافر جس نے نبی کا سر کاٹا اور پھر اس کو اپنے امیر کے پاس لے کر آنا درست ہے۔