مدارس اور شدت پسندی کے علمی و فقہی حقائق

غامدی صاحب کے دعوے اور ان پر تنقید

محترم جاوید احمد غامدی صاحب نے مختلف مواقع پر یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کی طرف سے جاری شدت پسندی اور ٹکراؤ کا ذمہ دار وہ دینی فکر ہے جو مدارس میں پڑھائی جاتی ہے۔ انہوں نے جنگ اخبار کے اپنے کالم "اسلام اور ریاست – ایک جوابی بیانیہ” میں بھی اسی دعوے کو دہرایا کہ یہ شدت پسندی مدارس میں پڑھائی جانے والی فکر کا نتیجہ ہے، جسے مذہبی جماعتیں اور تحریکیں عام کرتی ہیں۔

غامدی صاحب کے نظریات کے حامی حضرات بھی یہی مؤقف اپناتے ہیں، جیسے خورشید احمد ندیم صاحب نے 12 اپریل 2017 کے اپنے کالم میں کہا۔

تاہم، اس دعوے میں ایک بنیادی علمی مغالطہ موجود ہے

جو منطقی طور پر Hasty Generalization (جلد بازی میں عمومی حکم لگانا) کے زمرے میں آتا ہے۔ اس مغالطے میں، کچھ ظاہری مشابہتوں کی بنیاد پر مختلف چیزوں پر ایک ہی حکم لگایا جاتا ہے، جو شدید غلط فہمیوں کا باعث بنتا ہے۔

مدارس میں پڑھائے جانے والے نصاب کی حقیقت

جنگ اور غیر مسلموں کے ساتھ تعلق کا اصولی جائزہ

غامدی صاحب کے بیان کردہ دعوے کی ایک اہم بنیاد یہ ہے کہ مدارس کی روایتی فقہ میں غیر مسلموں کے ساتھ مسلسل جنگ کا ماحول پیدا کرنے کو اسلام کا مقصد قرار دیا گیا ہے۔

لیکن اس دعوے کے برعکس:

  • پاکستانی مدارس میں عمومی طور پر حنفی فقہ پڑھائی جاتی ہے، اور حنفی فقہ کی روشنی میں جنگ کی علت (سبب) غیر مسلم ہونا یا ان کے ساتھ مسلسل ٹکراؤ کا ماحول بنانا ہرگز نہیں ہے۔
  • حنفی فقہ میں غیر مسلموں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی، امن معاہدے، اور صلح کو نہ صرف جائز بلکہ مطلوب سمجھا گیا ہے۔

دیوبندی مدارس اور حنفی فقہ کا تناظر

پاکستانی مدارس، بالخصوص دیوبندی مدارس، فقہی طور پر حنفی مکتب فکر سے وابستہ ہیں۔ حنفی فقہ کی روشنی میں جنگ کی علت کے حوالے سے ممتاز ماہر قانون پروفیسر مشتاق احمد نے اپنی کتاب
"جہاد، مزاحمت اور بغاوت” میں جامع وضاحت پیش کی ہے۔

اس کتاب کے مطابق:

  • حنفی فقہ میں جنگ کی علت کسی گروہ کی طاقت یا طاقتور ہونا (منعۃ) نہیں، بلکہ مخصوص حالات میں ریاستی پالیسی کے تحت جنگ کی اجازت دی گئی ہے۔
  • مسلسل جنگ یا غیر مسلموں کے ساتھ جنگ کو دین کا مقصود قرار دینا حنفی فقہ کے اصولوں کے خلاف ہے۔

خوارج کی فقہ اور شدت پسند تنظیموں کا فرق

سانحہ پشاور کا تناظر

پشاور کے سانحے کے بعد ڈاکٹر مشتاق احمد نے ماہنامہ الشریعہ میں ایک فقہی تجزیہ پیش کیا، جو ان کی مذکورہ کتاب میں بھی شامل ہے۔

اس تجزیے کے مطابق:

  • شدت پسند گروہوں کے افعال کو اسلامی قانون کے تحت دیکھنا ضروری ہے۔ کیا یہ افراد عام مجرم (criminals) ہیں، باغی (rebels) ہیں، یا خارجی (khawarij) ہیں؟
  • خارجی گروہ وہ ہیں جو اپنے مخالفین کو کافر قرار دیتے ہیں اور اس بنیاد پر انہیں قتل کرنا جائز سمجھتے ہیں۔

خوارج کی فقہ بمقابلہ مدارس کی فقہ

شدت پسند تنظیموں کی فقہ اور مدارس میں پڑھائے جانے والی فقہ کے درمیان نمایاں فرق درج ذیل ہے:

  • فقہ حنفی کے مطابق:
    • جنگ میں بچوں، عورتوں، بوڑھوں، کسانوں، اور غیر جنگجو افراد کو قتل کرنا ناجائز ہے۔
    • حتیٰ کہ بدلے کی کارروائی (معاملۃ بالمثل) میں بھی غیر جنگجو افراد کو نشانہ بنانا منع ہے۔
    • خودکشی کو ہر حال میں حرام قرار دیا گیا ہے، چاہے وہ جنگی حالات ہی کیوں نہ ہوں۔
  • شدت پسند گروہوں کے مطابق:
    • جنگ میں ہر وہ عمل جائز ہے جو دشمن کو تکلیف پہنچائے، بشمول بچوں اور عورتوں کو قتل کرنا۔
    • خودکشی کو دشمن کو نقصان پہنچانے کے لیے جائز، بلکہ باعث ثواب سمجھا جاتا ہے۔

مثال: کفار کے بچوں کے قتل کا مسئلہ

  • فقہ حنفی:
    • جنگ میں کفار کے بچوں کا قتل حرام ہے، سوائے اس صورت کے جب بچہ حملہ آور ہو اور اس کے قتل کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو۔
    • نبی اکرم ﷺ کی حدیث "ولا تقتلوا ولیدا” (کسی بچے کو قتل نہ کرو) کو اصولی حیثیت دی گئی ہے۔
    • فقہ حنفی کے اصولوں کے مطابق، جنگ میں غیر ارادی نقصان کو اضطراری طور پر قبول کیا جاتا ہے، لیکن بچوں کو نشانہ بنانا سختی سے منع ہے۔
  • شدت پسند گروہ:
    • اس گروہ کی فقہ حدیث "ھم منھم” (وہ انہی میں سے ہیں) کو بنیاد بنا کر بچوں کے قتل کو جائز قرار دیتی ہے۔
    • یہ لوگ فقہ حنفی کے اصولوں کو رد کرتے ہوئے اپنی مخصوص تشریح پیش کرتے ہیں۔

شدت پسندی اور مدارس کے خلاف الزامات

مدارس پر شدت پسندی کا الزام

غامدی صاحب اور ان کے ہم خیال حضرات یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مدارس شدت پسندی کی بنیاد ہیں۔ لیکن یہ دعویٰ متعدد سوالات کو جنم دیتا ہے:

  • مدارس تو صدیوں سے موجود ہیں، لیکن شدت پسندی صرف حالیہ چند دہائیوں میں کیوں بڑھ رہی ہے؟
  • بھارت میں بھی حنفی فقہ کا نصاب زیادہ روایتی انداز میں پڑھایا جاتا ہے، لیکن وہاں شدت پسندی کیوں پیدا نہیں ہوئی؟
  • اگر فقہ ہی شدت پسندی کا سبب ہے تو جماعت التکفیر و الہجرہ جیسی شدت پسند تنظیموں کے بانی کون سے مدرسے کے فارغ التحصیل تھے؟

شدت پسندی کی اصل وجوہات

اگر شدت پسندی کے تمام عوامل کو نظر انداز کرکے اسے صرف مدارس یا کسی فقہی مکتب فکر سے جوڑا جائے تو یہ علمی بددیانتی ہے۔ رینڈ کارپوریشن جیسے مغربی تھنک ٹینک تو شدت پسندی کو براہ راست قرآن کریم سے منسوب کرتے ہیں۔ لیکن مدارس یا فقہ پر الزام عائد کرنا حقیقت سے چشم پوشی کے مترادف ہے۔

خلاصہ

  • شدت پسند تنظیموں کی اپنی فقہ ہے، جو مدارس میں پڑھائی جانے والی فقہ سے مختلف ہے۔
  • حنفی فقہ، جو اکثر مدارس میں پڑھائی جاتی ہے، شدت پسندی یا غیر مسلموں کے ساتھ مسلسل جنگ کو ہرگز جائز نہیں قرار دیتی۔
  • مدارس کو شدت پسندی کا ذمہ دار ٹھہرانا علمی مغالطہ اور زمینی حقائق سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1