مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ، خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ
” کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ پاک اور بہتر کھانا نہیں کھایا۔“ [صحيح بخاري/البيوع : 2072]
فوائد :
معیشت کے بنیادی ذرائع تین ہیں۔ زراعت، تجارت اور صنعت و حرفت۔ جو کمائی انسان کے ہاتھ سے حاصل ہو اسے مذکورہ حدیث میں بہتر اور پاکیزہ کہا گیا ہے۔ حضرت داؤد علیہ السلام بھی اپنے ہاتھ کی کمائی ہی سے کھاتے تھے۔ [صحيح بخاري/البيوع : 2073]
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعثت ملنے سے پہلے چند قیراط کے عوض اہل مکہ کی بکریاں چرایا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري/الدجاره : 2262]
ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ کون سی کمائی زیادہ پاک اور بہتر ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”آدمی کا اپنے ہاتھ سے کوئی کام کرنا اور ہر تجارت جو دیانتداری سے ہو۔“ [مسند احمد، ص : 141 ج 4]
مطلب یہ ہے کہ سب سے اچھی کمائی تو وہ ہے جو خود اپنے دست و بازو اور محنت سے ہو اور اس تجارت کی کمائی بھی پاکیزہ ہے جو شریعت کے مطابق اور دیانتداری کے ساتھ ہو، محنت مزدوری کرنا بھی ہاتھ کی کمائی ہے اور مزدور کو اس کی پوری اجرت دینا، اسلامی تعلیمات کا اہم جزو ہے جیسا کہ حدیث میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”مزدور کا پسینہ (ختم) خشک ہونے سے پہلے پہلے اس کی اجرت دو۔“ [ابن ماجه/الرهون : 2443]
اگر کوئی آدمی مزدور کو اجرت نہیں دیتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن اس کے مدمقابل اور مخالف ہوں گے۔ الفاظ یہ ہیں :
”ایسا آدمی جس نے کسی کو مزدور بنا کر رکھا اور اس سے پورا کام لیا لیکن اسے پوری مزدوری نہ دی (تو میں قیامت کے دن اس کا مخالف ہو گا)۔ “ [صحيح بخاري/البيوع : 2227]