الْحَدِيثُ الْأَوَّلُ: عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ { أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حَاجًّا . فَخَرَجُوا مَعَهُ . فَصَرَفَ طَائِفَةً مِنْهُمْ – فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ – وَقَالَ: خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ ، حَتَّى نَلْتَقِيَ . فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ [ ص: 484] فَلَمَّا انْصَرَفُوا أَحْرَمُوا كُلُّهُمْ ، إلَّا أَبَا قَتَادَةَ ، فَلَمْ يُحْرِمْ . فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ . فَحَمَلَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَى الْحُمُرِ . فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا . فَنَزَلْنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا . ثُمَّ قُلْنَا: أَنَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ ، وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ؟ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا فَأَدْرَكْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: مِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا ، أَوْ أَشَارَ إلَيْهَا؟ قَالُوا: لَا . قَالَ: فَكُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا } وَفِي رِوَايَةٍ ” قَالَ: هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟ فَقُلْت: نَعَمْ . فَنَاوَلْتُهُ الْعَضُدَ ، فَأَكَلَ مِنْهَا ” .
ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کرنے نکلے تو لوگ بھی آپ کے ساتھ روانہ ہو پڑے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی ایک جماعت کو جن میں ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، یہ ہدایت فرمائی کہ تم سمندر کے کنارے کنارے جاؤ (اور دشمن کا پتہ لگاؤ ) پھر ہم سے آکر ملو ۔ چنانچہ انھوں نے ساحلِ سمندر کی راہ لی، جب وہ واپس آنے لگے تو سب نے احرام باندھ لیا ، سوائے ابو قتادہ کے ، انھوں نے احرام نہ باندھا، اسی دوران کہ ہم چلے جا رہے تھے کہ اچانک لوگوں کی نظر جنگلی گدھوں پر پڑی تو ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ایک گدھی پر حملہ کر دیا اور اس کی کونچیں کاٹ دیں، پھر ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کر کے اس کا گوشت کھایا، ساتھ ہی خیال آیا ہم نے تو احرام کی حالت میں شکار کا گوشت کھالیا ہے، چنانچہ جو اس کا گوشت باقی بچ گیا تھا وہ ہم اپنے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے اور آپ سے اس بارے میں (حکم) پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی نے اس (کو شکار کرنے ) کے لیے کہا تھا یا اس کی طرف اشارہ کیا تھا کہ وہ اس پر حملہ کرے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس کا باقی گوشت بھی کھالو۔
ایک روایت میں ہے: کیا تمھارے پاس اس کا کچھ حصہ ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، چنانچہ میں نے اس کا بازو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا تو آپ نے اسے کھا لیا۔
شرح المفردات:
حمر وحش: یہ حماد کی جمع ہے، جنگلی گدھے۔
الاتان: اس سے مراد گدھے کی مادہ ہے، یعنی گدھی ۔
عقر: اس کی کونچیں یعنی ٹانگیں کاٹ دیں۔ /واحد مذکر غائب، فعل ماضی معلوم، باب ضرب يضرب
شرح الحديث:
جو شخص احرام میں نہ ہو اور نہ ہی کسی محرم نے اس کے ساتھ شکار کرنے میں تعاون یا اسے اس پر برانگیختہ کیا ہو، اس کا کیا ہوا شکار احرام والے لوگوں کے لیے بھی جائز ہے، جیسا کہ مذکورہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔
(251) صحيح البخارى، كتاب الحج، باب لا يشير المحرم الى الصيد— ، ح: 1824 – صحيح مسلم ، كتاب الحج، باب تحريم الصيد للمحرم ، ح: 1196
252 – الْحَدِيثُ الثَّانِي: عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ { أَهْدَى إلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا وَحْشِيًّا ، وَهُوَ بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ – فَرَدَّهُ عَلَيْهِ . فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وَجْهِي ، قَالَ: إنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ إلَّا أَنَّا حُرُمٌ } وَفِي لَفْظٍ لِمُسْلِمٍ ” رِجْلَ حِمَارٍ ” وَفِي لَفْظٍ ” شِقَّ حِمَارٍ ” وَفِي لَفْظٍ ” عَجُزَ حِمَارٍ ” .
سیدنا صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جنگلی گدھے کا تحفہ بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس وقت) ابواء یاودان کے مقام پر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں وہ واپس لوٹا دیا۔ صعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پہ دُکھ کے آثار دیکھے تو فرمایا: یقیناً، ہم نے صرف اس وجہ سے واپس کیا ہے کہ ہم احرام کی حالت میں ہیں۔
مسلم میں ہے: گدھے کی ٹانگ، ایک روایت میں ہے: گدھے کا پہلو ، اور ایک میں ہے: گدھے کا سرین۔
شرح الحدیث:
حدیث کے آخر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدیہ واپس کرنے کی توجیہ بھی بیان فرما دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال تھا کہ شاید یہ شکار میری وجہ سے کیا گیا ہے اور چونکہ محرم کے لیے ایسا شکار کھانا بھی جائز نہیں ہے جو اس کی وجہ سے کیا گیا ہو، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول نہ فرمایا۔
راوى الحديث:
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ مدنی صحابی تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سولہ احادیث روایت کیں ۔ عہد صدیقی میں کوفہ میں وفات پائی۔
(252) صحيح البخارى، كتاب الحج، باب اذا أهدى المحرم حمار وحشياً — ، ح: 1825 – صحيح مسلم، كتاب الحج ، باب تحريم الصيد للمحرم ، ح: 1193