متروکہ مسجد کی زمین کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

کسی بستی میں مدتوں سے دو جامع مسجدیں آباد تھیں، فی الحال کسی خاص وجہ سے دونوں مسجدوں کو اکٹھی کرنے کی ضرورت ہوئی اور ایک مسجد کو چھوڑ کر سب مصلیان دوسری مسجد میں جمعہ و جماعت کرنا شروع کر دیتے ہیں، اب سوا یہ ہے کہ متروکہ مسجد کی زمین کو کیا کیا جائے؟ آیا وہ مسجد ہی کے حکم میں رکھی جائے؟ یا دوسرے زمین کے حکم میں شامل کی جائے؟

الجواب:

مسجد مسجد ہی رہے گی، ایک کو جامع مسجد بنا دیں، دوسری مسجد میں نماز پنجگانہ صرف پڑھی جائے، مسجد کو دیگر ضروریات کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا، اگر متروکہ مسجد بستی سے دور ہو تو وہ بھی عبادت کے لیے کھلی رہنی چاہیے۔ (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۳۲۸)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!