مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ
« باب الأفضل ترك الضرب إذا أمكن الوصول على الغرض بغيره »
مارے بغیر مقصود تک پہنچنا ممکن ہو تو مار کو ترک کرنا افضل ہے
✿ «عن عائشة قالت ما ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا قط بيده ولا امرأة ولا خادما إلا أن يجاهد فى سبيل الله وما نيل منه شئ قط فينتقم من صاحبه إلا أن ينتهك شي من محارم الله فينتقم الله عزوجل. » [صحيح: رواه مسلم 2328]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کو اپنے ہاتھ سے نہیں مارا نہ کسی عورت کو اور نہ کسی خادم کو۔ مگر یہ کہ آپ اللہ کی راہ میں جہاد کر رہے ہوتے۔ جس کسی نے آپ کو کوئی تکلیف پہنچائی اس سے آپ نے کسی قسم کا انقام نہیں لیا، مگر یہ کہ وہ الله کی حرمتوں میں سے کسی کی پامالی کر دے تو آپ الله کے لیے اس سے انتقام لیتے۔