لیلۃ القدر کی علامات
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : لیلۃ القدر کی بعض لوگ بہت سی نشانیاں بیان کرتے ہیں ان میں سے قرآن و سنت میں کونسی علامات وارد ہوئی ہیں؟
جواب : حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
«صبيحة ليلة القدر تطلع الشمس لا شعاع لها كانت طشت حتي ترتفع» [مسلم، كتاب صلاة المسافرين وقصرها : باب الندب الاكيد الي قيام ليلة القدر 762، كنز الاعمال 24053]
”شبِ قدر کی صبح کو سورج کے بلند ہونے تک اس کی شعاع نہیں ہوتی، وہ ایسے ہوتا ہے جیسے کہ تھالی۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب لیلۃ القدر کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
«ايكم يذكر حين طلع القمر وهو مثل شق جفنة» [مسلم، كتاب الصيام : باب فضل ليلة القدر والحث على طلبها 1170]
”تم میں سے کون اسے یاد رکھتا ہے، (اس رات) جب چاند نکلتا ہے تو ایسے ہوتا ہے جیسے بڑے تھال کا کنارہ۔“
ایک اور روایت میں ہے :
«ليلة القدر ليلة سمحة طلقة لا حارة ولا باردة تصبح الشمس صبيحتها ضعيفة حمراء» [مسند بزار 486/1، مسند طيالسي 349، ابن خزيمة 231/3]
”شبِ قدر پرسکون و معتدل رات ہے جس میں نہ گرمی ہوتی ہے اور نہ سردی۔ اس کی صبح کو سورج اس طرح طلوع ہوتا ہے کہ اس کی سرخی مدہم ہو جاتی ہے۔“
شیخ سلیم الہلالی اور شیخ علی حسن عبدالحمید نے اس روایت کی سند کو حسن کہا: ہے۔ [صفة صوم النبيص/90]
مذکورہ بالا آیات و احادیث سے شب قدر کی بہت زیادہ فضیلت معلوم ہوتی ہے لہٰذا اس عظیم رات میں قیام، تلاوت قرآن، کثرت دعا جیسے امورِ بخشش کو ضرور اختیار کیجیے اور اپنی بخشش کا سامان پیدا کر لیں۔ وہ انسان کتنا ہی بد نصیب ہو گا جسے یہ ماہ مبارک نصیب ہو لیکن وہ اپنی بخشش اور جہنم سے رہائی نہ کروا سکے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے