لوگوں میں بہترین وہ ہیں جو حسن اخلاق کے مالک ہیں
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب خيار الناس أحاسنهم أخلاقا »
لوگوں میں سب سے بہتر حسن اخلاق کے حاملین ہیں

❀ «عن مسروق، قال: دخلنا على عبد الله بن عمرو حين قدم مع معاوية إلى الكوفة، فذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: لم يكن فاحشا ولا متفحشا وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” إن من اخيركم احسنكم خلقا» [متفق عليه: رواه البخاري 6029، ومسلم 2321]
حضرت مسروق رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جب عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کوفہ تشریف لائے، تو ہم لوگ ان کے پاس گئے۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر چھیٹرا، فرمایا : رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نہ عمومی طور پر فحش گوئی کرنے والے تھے اور نہ بہ تکلف فحش گوئی فرمایا کرتے۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تم میں سے سب بہتر وہ ہے جو سب سے زیادہ حسن اخلاق کا مالک ہے۔“

❀ «عن عبد الله بن عمرو قال قالي رسول الله صلى الله عليه وسلم : ألا أخبركم بأحبكم إلى وأقربكم مني مجلسا يوم القيامة ؟ فسكت القوم فأعادها مرتين، أو ثلاثا، قال القوم: نعم يا رسول الله، قال أحسنكم خلقا » [حسن: رواه أحمد 6735، والبخاري فى الأدب المفرد 272]
حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمھیں نہ بتاؤں کہ قیامت کے دن تم میں میرے نزدیک سب سے پسندیدہ اور مجھ سے سب سے زیادہ قریب کون ہوگا؟“ سب لوگ خاموش رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو دو یا تین مرتبہ دہرایا۔ لوگوں نے کہا : جی ہاں اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والا۔“

❀ «عن جابر بن سمرة، رضى الله عنه قال: كنت فى مجلس فيه النبى صلى الله عليه وسلم ؛ قال : وأبي سمرة جالس أمامي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن الفحش والتفحش ليسا من الإسلام، وإن أحسن الناس إسلاما أحسنهم خلقا.» [حسن: رواه أحمد 20831، وأبو يعلى 7468]
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک ایسی مجلس میں شریک تھا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے، اور میرے والد سمرہ میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بدگوئی عموی ہو یا تکلف کے ساتھ، اسلام سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے، اور بے شک لوگوں میں سب سے بہتر اسلام اس شخص کا ہے جو ان میں سب سے اچھے اخلاق کا مالک ہے۔“

❀ «عن اسامة بن شريك قال: كنا عند النبى صلى الله عليه وسلم كان على رؤوسنا الرخم، ما يتكلم منا متكلم، إذ جاءه ناس من الأعراب، فقالوا : يارسول الله صلى الله عليه وسلم، أفتنا فى كذا، أفتنا فى كذا، فقال : أيها الناس، إن الله قد وضع عنكم الحرج إلا امرأ اقترض من عرض أخيه ذاك الذى خرج وهلك قالوا : افنتداوي يا رسول الله؟ قال: نعم فإن الله ينزل داء إلا أنزل له دواء غير داء واحد قالوا : ما هو يارسول الله قال: الهرم قالوا : فأي الناس إلى الله يا رسول الله ؛ قال : أحب الناس إلى الله أحسنهم خلقا» [صحيح: رواه ابن ماجه 3436، وأحمد 18454، وصححه ابن حبان 486]
حضرت اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، (خاموشی ایسی چھائی تھی) گویا ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں، ہم میں سے کوئی بات کرنے والا نہیں تھا۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ بدّو حاضر ہوئے تو انھوں نے کہا : اے الله کے رسول! ہمیں یہ مسئلہ بتائیے ہمیں، اس کے بارے میں بتائیے، (یعنی انھوں نے مختلف قسم کے سوالات کیے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو ! یقیناً الله تعالیٰ نے تم پر سے حرج (گناہ) کو اٹھا لیا ہے، اگر کوئی شخص اپنے بھائی کی عزت اور آبرو میں سے کوئی چیز لے لے تو وہی شخص گناہ گار ہے، ہلاک ہونے والا ہے۔“ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا دوا (علاج معالجہ) کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، بے شک اللہ نے کوئی بیماری نہیں اتاری، مگر اس کے ساتھ اس کی دوا بھی اتار دی ہے، سوائے ایک بیاری کے۔“ انھوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول !وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت۔“ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! لوگوں میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کون ہیں؟ فرمایا: ”لوگوں میں اللہ کے نزدیک سب سے محبوب وہ ہیں جو سب سے اچھے اخلاق والے ہیں۔“

❀ «عن عبد الله بن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ألا أنبئكم بخياركم ؟ قالوا : بلى، قال : خياركم أحسنگه أخلاقا أحسبه قال: الموطئون أكنافا» [حسن: رواه البزار فى مسنده 1723]
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم میں سب سے بہتر آدمی کی خبر تمھیں نہ دوں؟“ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو سب سے اچھے اخلاق والے ہیں“، میں سمجھتاہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا : ”خاک ساری کرنے والے۔“

❀ «عن جابر رضى الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن من احبكم إلى واقربكم مني مجلسا يوم القيامة احاسنكم اخلاقا، وإن ابغضكم إلى وابعدكم مني مجلسا يوم القيامة الثرثارون والمتشدقون، قالوا: يا رسول الله قد علمنا الثرثارون، والمتشدقون، فما المتفيهقون؟ قال: المتكبرون» [حسن: رواه الترمذي 2018]
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میرے نزدیک تم میں سب سے محبوب اور قیامت کے دن مجلس کے اعتبار سے مجھ سے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جو تم میں سب سے اچھے اخلاق والے ہوں گے۔ قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ لوگ ہوں گے جو منہ پھاڑ کر کثرت سے گفتگو کرنے والے اور تکبر کرنے والے ہوں گے۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول الله ! زیادہ بولنے والوں کو ہم جانتے ہیں۔ البته «متفيهقون » سے مراد کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”«المتكبرون » تکبر کرنے والے۔“

❀ «عن أبى هريرة قال سمعت أبا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: خياركم أحاسنكم أخلاقا إذا فقهوا » [صحيح :رواه أحمد 10022، والبخاري فى الأدب المفرد 285]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سب سے بہتر وہ ہیں جو اچھے اخلاق والے ہیں۔ اگر وہ دین کی بھی سجھ حاصل کر لیں (تو پھر کیا کہنے!)۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے